Insomnia
کالی راتوں میں اکثر
بے کل اپنا من رہتا ہے
مردہ خوابوں کا مدفن
مجھ کو اپنا گھر لگتا ہے
دیواروں سے ڈر لگتا ہے
بستر کانٹوں کا لگتا ہے
آنکھیں جلتی ہیں
روٹھے خوابوں سے ڈر لگتا ہے
تکیہ چُبھتا ہے
دل کی دھک دھک سُن سُن کر
سر بھی دُکھنے لگتا ہے
کروٹ بدلوں تو
چُٹکی بھرتی ہے چُٹیا
تلوے جلتے ہیں
سانسیں رکتی ہیں نہ چلتی ہیں
گھڑیاں گن گن
جب تھک جاتا ہے من
تب ہولے سے کھڑکی پر
اک دستک سی ہوتی ہے
چندا چھپنے سے پہلے کہتا ہے
اب سو جا
آنکھیں بوجھل ہوتی ہیں
جب دن چڑھتا ہے
٭٭٭