پرویز مظفر
کیوں ہزاروں بے ضرر افراد کے گھر جل گئے
سوچنے بیٹھا تو میری سوچ کے پر جل گئے
آگ تو غصہ تھی انسانوں سے پھر یہ کیا ہوا
مرغیاں ڈربوں میں ، کابک میں کبوتر جل گئے
مسکرا کر لُو کے نیزے جھیلتے ہیں ہم غریب
برف کی صحبت میں تم کمرے کے اندر جل گئے
کیا کہیں ان کو جو دنگے میں نہیں مارے گئے
اور سرکاری پنہ گاہوں میں آ کر جل گئے
بچ گیا پرویزؔ اس کا حوصلہ قائم رہا
آگ کے دریا میں تم جیسے شناور جل گئے
٭٭٭