اصغر شمیم
یقیناً حادثہ کچھ تو ہوا ہے
پرندہ خون میں لت پت ملا ہے
میں اپنے آپ سے ڈرنے لگا ہوں
یہ کیسا خوف مجھکو ڈس رہا ہے
مرا ہر خواب ہو جائے گا پورا
یہ دعویٰ تو میرا جھوٹا لگا ہے
میں اپنے دل کی دھڑکن سن رہا ہوں
اچانک مجھ کو یہ کیا ہو رہا ہے
مسافر ہوں نئی منزل کا اصغرؔ
مگر نظروں سے منزل لا پتا ہے
٭٭٭