میں کیوں لکھتا ہوں؟ ۔۔۔ ابن کنول

آہستہ آہستہ خوف بڑھتا جا رہا تھا جس کی وجہ سے میرا دل کسی مشین کی مانند دھڑکنے لگا تھا۔ مجھے اس دھڑکن کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی۔ میں نے چاروں طرف نگاہ دوڑائی عجیب وحشت کا عالم تھا۔ میرا جسم لرز رہا تھا، مجھے ایسا لگا میرے دماغ کی رگیں پھٹ جائیں Read more about میں کیوں لکھتا ہوں؟ ۔۔۔ ابن کنول[…]

چھوٹی آپا ۔۔۔ ابن کنول

بارہ برس کی طویل مدت کے بعد میں علی گڑھ جا رہا تھا۔ ساجدہ باجی نے بہت بہت لکھا کہ اگر تم نہیں آئے تو عمر بھر کے لیے لڑائی ہو جائے گی۔ ساجدہ باجی میری سب سے بڑی بہن ہیں۔ جب ہم علی گڑھ میں رہتے تھے تو ان کی شادی عمران بھائی سے Read more about چھوٹی آپا ۔۔۔ ابن کنول[…]

ایک ہی راستہ ۔۔۔ ابن کنول

وہ اندر ہی اندر آتش فشاں کی طرح پک رہا تھا اور اُس کے اندر ایک اضطرابی کیفیت موجزن تھی۔ اُس نے اپنے ذہنی اور قلبی سکون کے لیے تمام طریقے اختیار کر لیے تھے لیکن ہر بار ناکام رہا۔ وہ بالکل مایوس ہو چکا تھا اسے یقین ہو گیا تھا کہ اس عالمِ آب Read more about ایک ہی راستہ ۔۔۔ ابن کنول[…]

ہمارا تمہارا خدا بادشاہ ۔۔۔ ابن کنول

پورے شہر میں خوف و ہراس برسات کے بادلوں کی طرح چھا گیا تھا، ہر شخص حیران و پریشان تھا کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ اس آسمانی عذاب کا سبب کیا ہے؟ کیوں ہر روز ایک شخص کی زندگی کی ختم ہو جاتی ہے۔ ہوا یوں تھا کہ Read more about ہمارا تمہارا خدا بادشاہ ۔۔۔ ابن کنول[…]

ابن کنول کے افسانوں میں داستانوی رنگ و آہنگ ۔۔۔ ڈاکٹر عزیر احمد

ہم عصر افسانہ نگاروں میں جن لوگوں نے اپنے منفرد لب و لہجہ کی وجہ سے اردو دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے ان میں ابن کنول کا نام سر فہرست ہے۔ ابن کنول کے افسانوں کی سب سے اہم خصوصیت جو ان کو دوسرے افسانہ نگاروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ہے داستانوی رنگ Read more about ابن کنول کے افسانوں میں داستانوی رنگ و آہنگ ۔۔۔ ڈاکٹر عزیر احمد[…]

ابن کنول کا پس حقیقت کو کسب کرنے کا فن ۔۔۔ پروفیسر عتیق اللہ

ادب، زندگی اور زندگی کی سریت کو گرفت میں لانے کی ایسی کوششوں سے عبارت ہے جسے ہربار ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔ سعی لاحاصل ہی مزید جستجوؤں کو مہمیز کرنے اور تعاقب کی مہم کو سرگرم رکھتی ہے۔ میں نے زندگی کی سریت سے قبل زندگی کا حوالہ دیا ہے اور وہ بھی محض Read more about ابن کنول کا پس حقیقت کو کسب کرنے کا فن ۔۔۔ پروفیسر عتیق اللہ[…]

موت کا خاکہ ۔۔۔ مسعود بیگ تشنہ

  ابنِ کنول کے نام   موت نے ایسا خاکہ کھینچا ابنِ کنول بھی ڈھیر سانس کی ڈوری ایسی کھینچی ہو جائے نہ دیر   ‘بند راستے’ کے یہ فسانے عالمِ آب و گِل کے فسانے خاکے، افسانے، تنقید یہ سب ترتیب و تدوین ہکّا بکّا ہیں سب سارے صدمے میں سب غم کے مارے Read more about موت کا خاکہ ۔۔۔ مسعود بیگ تشنہ[…]

ابنِ کنول صاحب ۔۔۔ ارشاد احمد ارشادؔ

رہا باقی دنیا میں کس کا ہے نام نہیں ہے کسی کو بھی اس میں کلام   ہمیشہ سے ہے جو رہے گا سدا قدیم اور باقی وہ ہے کبریا   وہی سب کا خالق ہے مالک وہی چلے اس کی رہ پر ہے سالک وہی   وہی مارتا ہے جِلائے وہی بگاڑے وہی اور Read more about ابنِ کنول صاحب ۔۔۔ ارشاد احمد ارشادؔ[…]

ابن کنول ۔۔۔ عبد العزیز

آج اسلم پرویز صاحب کی فیس بک پوسٹ سے معلوم ہوا کہ میرے پرانے دوست، رفیق کار، ابن کنول، علیگڑھ میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اگر یہ خبر اسلم پرویز صاحب کے علاوہ کسی اور سے ملی ہوتی تو فوری یقین نہ آتا، یوں تو موت، ہر فرد کا مقدر ہے لیکن آدمی ماٹی Read more about ابن کنول ۔۔۔ عبد العزیز[…]

یہ تھے ابن کنول ۔۔۔ امیر حمزہ

(نوٹ: یہ تحریر ابن کنول سر کی ریٹائرمنٹ کے وقت لکھی گئی تھی، بس لفظ "ہیں” کو "تھے” کر لیجیے گا)   (حمزہ کے بغیر کلاس کیسے ہو سکتی ہے؟ پروفیسر ابن کنول)   ایم فل کا زمانہ تھا اور موجودہ صدر شعبہ کا آفس کلاس روم تھا۔ ابن کنول سر ہماری کلاس لینے پہنچے Read more about یہ تھے ابن کنول ۔۔۔ امیر حمزہ[…]