شہرِ خوش بخت میں ۔۔۔ اقتدار جاوید

شہرِ خوش بخت میں جب تو گھر سے نکلتی ہے گلیاں دمکتی ہیں رستہ چمکتا ہے مہکار اڑتی ہے بازار سجتے ہیں سینوں میں لذت اُترتی ہے لوگوں میں جذبے ہمکتے ہیں جب بھاری پلکیں اٹھاتی ہے ماتم کی مجلس بپا کر کے صدیوں کو بھوبل بناتی ہے ملاح کشتی کو کھیتے ہیں دریا کا Read more about شہرِ خوش بخت میں ۔۔۔ اقتدار جاوید[…]

دو نظمیں ۔۔۔ سبین علی

کئی بار لکھنا اتنا درد کیوں دیتا ہے ؟ ______________________   حرف کیوں جڑتے ہیں لفظ کیوں بنتے ہیں اور اس بننے بگڑنے میں ہمارے وجود کے سنگریزے ریزہ ریزہ ہو کر کیوں شامل ہو جاتے ہیں کیا شہرت کا سرمستی اس درد کا مداوا کرتی ہے ؟ یا کسی کردار کے ہونٹوں پر آئی Read more about دو نظمیں ۔۔۔ سبین علی[…]

بت ۔۔۔ ڈاکٹر وقار خان

  ایک پر شور، مصروف، آلودہ اور بے سبب شہر کے ہر طرح کے مصائب و آلام سے بے نیاز، اک بڑی رونق و آبرو والے مندر میں اک جاہ و حشمت کے بے مثل و خلاقِ کُل، عاقبت بین اور متقی دیوتا کی طلب میں بنایا ہوا ایک بت ہوں ، مجھے میرے اعمال Read more about بت ۔۔۔ ڈاکٹر وقار خان[…]

لمحۂ موجود ۔۔۔ وقار خان

  میں سیاہ اور سپید، اور گناہ اور ثواب، اور خیر اور شر کی تمیز اور تعریف سے ماورا ہونے کی اک نئی طرزِ تدبیر دریافت کرنے کی دھن میں ہر اک سوچ کے ذہن میں جھانکتا، اور ہر روز خود کو کئی قسم کے روپ دے کر ہر اچھے برے سے ملاقات کرتا، میں Read more about لمحۂ موجود ۔۔۔ وقار خان[…]

حلب کو میرا آخری سلام ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

اے شہرِ بے پناہ تری شامِ گرد باد شوریدہ سر خرابوں کی تعبیرِ صبح ہے دہلیز پر کھڑی ہیں مناجاتِ نوحہ خواں پتھر کے سازِ ہفت کی تصویر جیسے گنگ ایک لہرِ بے کنار ہے کہتے ہیں جس کو خوں سینوں کے تار و پود کا سودائے خام ہے عالم کنارِ آب ہے پر تشنہ Read more about حلب کو میرا آخری سلام ۔۔۔ الیاس بابر اعوان[…]

دو نظمیں۔۔۔ کاوش عبّاسی

  اندھیری ہے دُنیا ________________________________________   اندھیری ہے دُنیا کوئی روشنی، کوئی اُمّید، اندر نہ باہر دِلوں میں جو کِرنیں تھیں، روشن فسوں تھے ازَل سے مُقدّر کے محکوم، تنہا تہی دست انساں کا جو زادِ رہ تھے، متاعِ جنوں تھے اچانک سیہ پڑ گئے ہیں اور انساں لُٹا، مار کھایا ہوا وقت کی شاہرہ Read more about دو نظمیں۔۔۔ کاوش عبّاسی[…]

ہائے سولہ دسمبر 2014۔ ۔ ۔ شاہدہ حسن

  جنم لیا تھا جو تم نے پھولوں کے شہر کی ریشمی رُتوں میں وہ پھول، صحنِ چمن میں تابوت پر رکھے تھے تمہارے بے جان مُردہ چہروں پہ اپنا ہالہ کئے ہوئے تھے   وہ کیا سحر تھی! تم اپنے بستر سے تازہ چہروں کے ساتھ اٹّھے تھے مُسکراتے پہن کے پوشاکِ رنگ نکلے Read more about ہائے سولہ دسمبر 2014۔ ۔ ۔ شاہدہ حسن[…]

نظمیں ۔۔۔ عارفہ شہزاد

____________________________________________________________________ آنکھ کہاں تک جا سکتی ہے ____________________________________________________________________     ہرے ،بنفشی،نیلے،اودے سب رنگوں کو چھو سکتے ہیں داغ سدا سے ہے آنکھوں پر آنکھ کی پتلی کھرچیں کیسے تیز شعاعیں مثبت منفی ہر اک جسم سے پھوٹ رہی ہیں روشنیاں بھی بھر سکتی ہیں کر سکتی ہیں وار کٹیلا پرکھ رہے ہیں گنگ زبانیں Read more about نظمیں ۔۔۔ عارفہ شہزاد[…]

پاس کی دوری ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

وہ سوتی ہے اور میں اب تک جاگ رہا ہوں   اس کا سر تکیے سے ڈھلکا میں نے آ کر آہستہ سے  پھر اس کا سر تکیے پر رکھا   میں نے دیکھا اس کی پلکوں پر ایک ستارہ میں نے دیکھا اس تکئے کے نیچے سچا موتی ہے   وہ جو میری بانہوں Read more about پاس کی دوری ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

سنو غزل سنو!!! ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

(میری تصویر مجھے پاس بٹھا کر نہ بنا)   تصویر اب ایسی کیا بناتے ایم ایف حسین بھی ہماری   یہ کون سا آرٹ ہے خدارا ناک ایسی کبھی نہ تھی ہماری   خرگوش سے کان، اک آنکھ چھوٹی اک آنکھ ذرا بڑی ہماری   سب دیکھ رہے ہیں، ہنس رہے ہیں تصویر جو بن Read more about سنو غزل سنو!!! ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]