مصحف اقبال توصیفی

سر تکیے میں لاکھ چھپایا،  دیکھ لیا میں نے اپنا اصلی چہرہ دیکھ لیا   دانت کہاں اک مصنوعی بتیسی ہے آنکھ ہے کانی، کان ہے ٹیڑھا دیکھ لیا   اب اک کالی گہری کھائی آئے گی سایہ اپنے قد سے لمبا دیکھ لیا   بند آنکھوں میں آ بیٹھے ہو، بے پردہ ایسے کوئی Read more about مصحف اقبال توصیفی[…]

کاوش عباسی

نہ تڑپنا ہے نہ آنکھ اشکوں سے تر کرنی ہے دِل بدل خود کو کہ اب یوں ہی بسر کرنی ہے   جیسے بِچھڑے ہیں ابھی اور ابھی مِل جائیں گے یوں ہی خوش خوش ہمیں ہر شب کی سحر کرنی ہے   اُن کی ہر یاد کو اِک نغمہ بنا  لینا ہے زِندگی سرخوش Read more about کاوش عباسی[…]

شاہد ماکلی

تمثیل میں یہ سین بھی لے آنا پڑا ہے پرچھائیں کو پرچھائیں سے مروانا پڑا ہے کم روشنی سے کام مرا چلتا نہیں تھا آخر مجھے دو کرنوں کو ٹکرانا پڑا ہے ممکن ہے کہ یوں راہ کی بہتر سمجھ آئے خود کو کہیں آغاز میں لے جانا پڑا ہے اُس خواب کی کل عمر Read more about شاہد ماکلی[…]

عاطف ملک

شوق وہ ہے کہ انتہا ہی نہیں زخم ایسا ہے، کچھ دوا ہی نہیں دم نکل جائے اتنا دم ہی کہاں! اور جینے کا آسرا ہی نہیں یک بہ یک وار دوستوں کے سہے ایسابا ظرف تھا، مڑا ہی نہیں میں یہ کہتا ہوں مان جا اب تو! اس کی ضد ہے کہ وہ خفا Read more about عاطف ملک[…]

امین عاصم

گزرا آنکھوں سے مری وہ گلِ لالہ اکثر میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر چند باتوں کو خفی Read more about امین عاصم[…]

اسد اقبال

عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا ہار جانے میں کوئی نقصان کب تھا دل مرا یعنی کہ اُس کا گھر لُٹا ہے گھر کے اندر اب مرا سامان کب تھا تُجھ سے تو صدیوں کی ہو پہچان جیسے سوچتا ہوں دل کو تیرا دھیان کب تھا سچ میں ہم حالات کے مارے تھے Read more about اسد اقبال[…]

حاتم جاوید

چادر اوڑھے موم کی پتھر گھوم رہا ہے مرہم لے کر ہاتھ میں خنجر گھوم رہا ہے بچے اب دہلیز پہ کیسے دھوم مچائیں بستی بستی خوف کا لشکر گھوم رہا ہے گھر کے بوڑھے لوگ ہوئے فٹ پاتھ کی زینت خود غرضی کا قہر تو گھر گھر گھوم رہا ہے دریا اپنی جیب میں Read more about حاتم جاوید[…]

فریدہ لاکھانی فرحؔ

کسی سے کوئی شکایت نہ کچھ گلہ رکھئے دراز صرف محبت کا سلسلہ رکھئے خیال و خواب میں ہی اس سے رابطہ رکھئے خرد سے کچھ تو جنوں کا معاملہ رکھئے دلوں کی بات دلوں تک رہے تو بہتر ہے زبان کھول کے کیوں اپنا مدعا رکھئے بہت ہے وقت کی تنگی محبتوں کے لئے Read more about فریدہ لاکھانی فرحؔ[…]

دیوی ناگرانی

شبنمی ہونٹ نے چھوا جیسے کان میں کچھ کہے ہوا جیسے لے کے آنچل اڑی ہوا کچھ یوں سیر کو نکلی ہو صبا جیسے اس سے کچھ اس طرح ہوا ملنا مل کے کوئی بچھڑ رہا جیسے اک طبیعت تھی ان کی، اک میری میں ہنسی ان پہ بل پڑا جیسے لوگ کہہ کر مکر Read more about دیوی ناگرانی[…]

نوشین فاطمہ عبد الحق

ازل سے عشق ہے ذاتی معاملہ دل کا چپ اے خرد! ذرا سننے دے فیصلہ دل کا یہ عشق باختہ لشکر یہ عشق بےزاری چلےگا کب تلک ان سے مقابلہ دل کا؟ تم ایک جسم میں رہتے ہو دوستی سے رہو رہے بخیر خرد سے معاملہ دل کا بڑھیں گی آگہی سے ذمہ داریاں ہمدم! Read more about نوشین فاطمہ عبد الحق[…]