ابتدائیہ ۔۔۔ اعجاز عبید

اس بار کا گوشہ : ہندی غزل

ابتدائیہ

 

               اعجاز عبید

 

غزل، اردو غزل۔۔ ہندی غزل۔۔۔ یہ کیا گھپلا ہے؟ پہلے ہی ہندی اور اردو کو ایک ہی زبان سمجھنے والوں کی کمی نہیں ، اور اس کا اپنا جھگڑا ہے کہ یہ دو زبانیں مانی جائیں یا واحد زبان، جو الگ الگ رسوم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ اس کے بعد  غزل بھی۔۔۔ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ غزل تو بس غزل ہے، وہ اردو میں ہو، یا فارسی میں ، ہندی میں ہو یا گجراتی میں ۔  یہ اپنی ساخت کے حساب سے تو درست مانا جا سکتا ہے۔ ان مضامین کی نسبت سے بھی  جو کسی بھی زبان کی غزل میں عمومی طور پر موجود ہوتے ہیں ۔ لیکن تحریر کے اعتبار سے!

ایک اور مسئلہ بھی ہے۔ غزلیں صرف کاغذ پر چھپتی ہی نہیں ،  مشاعروں اور کوی سمیلنوں میں سنائی بھی جاتی ہیں ۔اور گلو کاروں کے ذریعے گائی بھی جاتی ہیں ۔ ادھر حالیہ سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ خاص کر شمالی ہند میں مشاعروں اور کوی سمیلنوں کے مشترکہ  پروگرام ہونے لگے ہیں ۔ ان میں سنائی جانے والی غزلوں کو اردو کی غزلیں کہا جائے یا ہندی کی؟؟ یہی نہیں ، آج کل اپنے کو اردو شاعر کہنے کا دعویٰ کرنے والے شعراء حضرات میں بھی ایسے شعراء شامل ہیں ، جن کو اردو کی لکھاوٹ نہیں آتی، اور وہ نستعلیق اردو رسم الخط کی جگہ دیو ناگری میں غزل لکھ کر لاتے ہیں ۔ مشاعروں کے مشہور شاعر منور رانا، بشیر بدر، راحت اندوری ہی نہیں ، بہت سے شعراء دیوناگری میں اپنے مجموعے چھپوانے لگے ہیں ۔ اس کی وجہ یہی نہیں  ہے کہ دیو ناگری میں چھپائی زیادہ آسان اور سستی پڑتی ہے، بلکہ اس لئے بھی کہ لوگوں کا خیال ہے، اور یہ حقیقت سے دور بھی نہیں ، کہ اردو رسم الخط سے واقف ہونے والے کم ہوتے جا رہے ہیں ، اس لئے زیادہ سے زیادہ قارئین تک پہنچ کے لئے دیوناگری میں اپنا مجموعہ چھپوانا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لیجئے، یہ ایک اور گھپلا شروع ہو گیا۔ دیوناگری غزل۔ کیا منور رانا اور پروین شاکر کے دیو ناگری رسم الخط میں چھپے ہوئے مجموعوں پر ایسا کچھ تحریر کیا جاتا ہے کہ یہ خالص اردو شاعری ہے، اور ان غزلوں کو ہندی غزل سمجھنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی!!

اس کا ایک پہلو اور بھی ہے، اردو  زبان کو آج کل محض اسلام سے جوڑا جا رہا ہے،  اور اگر کوئی غیر مسلم  (اسے ہندو  پڑھئے) کوئی غزل چاہے اردو مشاعرے میں سنائے تو کیا اسے ہندی غزل سمجھ جائے؟؟ گویا کہ غزلیں بھی ہندو مسلمان ہونے لگیں ؟؟ اور اس طرح کیا جیتندر پرمار، پریم کمار اشک اور اوم پربھاکر کو  محض ’ہندو‘ یا ’ہندی‘ شاعر کہا جائے اور ان کی غزلوں کو ’ہندی غزل‘۔ خدا کا شکر ہے کہ ادب کے میدان میں  اس قسم کے تعصب کو اب تک جگہ نہیں مل سکی ہے، ورنہ واقعی یہ بھی ممکن تھا!!

چلئے، تو یہ بات بھی  طے نہیں ہوئی کہ جو غزل دیو ناگری  میں لکھی جائے، اسے ہندی غزل  ہی مانا جائے۔  تو ہندی غزل کیا ہے؟

میرے خیال میں صرف اسے ہندی غزل مانا جائے جس کو تخلیق کار سناتے وقت خود باقاعدہ اعلان کرے کہ  وہ ہندی غزل  سنانے جا رہا ہے، یا جب وہ ایسے رسالے میں شائع ہو جسے ہندی ادب کا رسالہ سمجھا جاتا ہو۔اور مکمل طور پر اردو والوں کے لئے گمنام ہوں اور ان کے تخلیق کار اردو کے رسائل میں کبھی نہیں چھپتے ہوں ۔ دشینت کمار اور شمشیر سے اردو والے بھلا کہاں واقف ہوں گے!!

ایک اور دلچسپ حقیقت بھی سامنے آئی ہے۔ ہندی والے اپنے غزل کے شاعروں کو ’غزل گو‘ نہیں کہتے، ’غزل کار‘ کہتے ہیں ۔ اس لئے جو شاعر اپنے کو ’غزل کار‘ کہے، اسے ہندی غزل کا شاعر مانا جائے۔اس کے علاوہ ہندی میں بہت سے الفاظ کا تلفظ وہی ہے جو غلط العوام ہے، مثلاً شَ ہ َر،  جب کہ اردو میں درست ’ہا ‘ ساکن مانا جاتا ہے، بر وزن درد، جب کہ ہندی میں یہ اکثر بر وزن ’مَرَض‘ مانا جاتا ہے۔ اور خود اس لفظ کو ’مرگ‘ کے وزن پر ’را‘ ساکن کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ تو جن غزلوں میں اس قسم کی اغلاط نظر آئیں ، انہیں ہی کیا ہم ہندی غزل کہیں گے؟  بلکہ بہت سے ہندی کوی اس صنف کو بھی ’غزل‘  یا ’گجل‘ بولتے اور لکھتے ہیں ۔

لیکن اب ’سمت‘ کے اس خصوصی شمارے کے بعد، جب یہی ہندی غزلیں ، اردو رسم الخط میں شائع ہو رہی ہیں ، اور ’سمت‘ محض اردو زبان کا جریدہ ہے، جو اردو کے فروغ کے لئے کار فرما ہے،  کیا   اب ’سمت‘ میں شائع ہونے کے بعد ان کو اردو غزل کے روپ میں تسلیم کیا جائے گا؟؟؟

جی نہیں ، یہاں کیونکہ ہندی غزل کے طور پر ہی ان غزلوں کو شائع کیا جا رہا ہے، اس لئے ان کو ہندی غزل ہی کہا جائے گا۔ ہ دوسری بات ہے کہ راقم الحروف نے ہی بہت سی ہندی غزلوں کو بغیر یہ وضاحت کئے برقی کتب کے طور پر شائع کر دیا ہے کہ یہ ہندی غزل ہے۔ لیکن ساتھ ہی کئی شعراء ایسے بھی ہیں جو محض اردو کے لئے جانے مانے جاتے ہیں ، لیکن ان کی شاعری اردو کی جگہ انٹر نیٹ میں محض ہندی/ دیو ناگری میں دستیاب ہو سکی اور جن کو گوگل  (http://google.com) یا پنجاب یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے ذریعے (http”//uh-learnpunjabi.org) ہندی سے اردو میں رسم الخط کی تبدیلی کی گئی ہے، اور تدوین کر کے برقی کتب کے طور پر راقم نے شائع کیا ہے۔ جیسے سردار جعفری، شہر یار، مخدوم محی الدین وغیرہ۔

تو چلئے پیش ہے اسی گھپلے، ہندی غزلیں کہی جانے والی غزلوں کے بارے میں مخصوص گوشہ۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے