یہ دنیا اور وہ دنیا۔۔۔عابدہ رحمانی

 

آج ٹوبی کی پہلی سالگرہ ہے ، ٹوبی میرا پیارا سفید پوڈل، اسے میں جب گود میں لیتی ہوں تو ہم دونوں کو ایک دوسرے سے کتنا سکون ملتا ہے مین تمہیں سمجھا نہیں سکتی” زینی نے اپنے ٹیکسٹ کے ساتھ مجھے اس کی سالگرہ کی تصویر بھیجی -ٹیکنالوجی کا کمال کہ تصویر ایک سیکنڈ میں ادھر سے ادھر چلی جاتی ہے ٹوبی نے نیلی لمبی ٹوپی نیلی جیکٹ پہنی ہوئی ہے زینی اس کے لئے  آج  ہی ایک نیا دبیز نرم گرم بستر اور کھلونے بھی لے آئی تھی اس کے سامنے خوبصورت سجا ہوا کیک ہے جس کی آرائش اس کے مزاج کے مطابق کی گئی ہے اسکے اوپر پنجے اور مصنوعی ہڈیاں بنی ہوئی ہیں  پیٹ سٹور سےزینی اس کے لئے اس کی پسند کے کھانے،   جو پیزا کی شکل میں بنے ہوئے ہیں، کھلونے اور کپڑے آرڈر کر آئی تھی اس کو پارلر لے جا کر اس کی گرومنگ کروائی اس کے لئے خوبصورت کارڈ بھی خریدا گیا-اور پھر اسے سوئمنگ پول لے جا کر سوئمنگ بھی کرائی۔۔

 

اور میں افریقہ کے اس بچے کی تصویر ٹوبی کی تصویر کے مقابلے میں رکھتی ہوں۔  ننگ دھڑنگ فاقہ زدہ بچہ اس کا سوکھا جسم پتلی ٹانگیں ،پتلے پتلے بازو، پھولا سا پیٹ اور نکلا ہوا سر ساتھ میں اسی حلئے میں اس کی ماں- مٹی انکا سونا ، مٹی بچھونا ، مٹی اور روڑے پتھر ان کے کھلونے اور خوراک —- کل جب وہ سب بھائی بہن شدید بھوک سے بے حال تھے۔۔اس کی ماں نے نے مٹی کھودی اسے پانی ملا کر آٹے کی طرح گوندھا اس کے گول گول پیڑھے بنائے اور چھوٹی چھوٹی روٹیاں بنائیں پھر اسنے آگ جلائی ان کو آگ میں سینکا  اور بچوں کی طرف ایسے اہتمام سے بڑھایا جیسے واقعی وہ پکی ہوئی روٹیاں ہوں اور بچوں نے خوب کھایا اسے اس مٹی کو کھانے کیلئے اتنی محنت کی کیا ضرورت تھی غالباً وہ یہ تسکین کرنا چاہ رہی تھی کہ وہ بچوں کو پکا کر کھلا رہی تھی آج کوئی چوہا اور چھپکلی بھی نظر نہ آئی – بچوں نے اور اسنے خود مٹی کی روٹیاں کھائیں اور ساتھ والے جوہڑ کا پانی پیا – وہ زندہ ہیں چل پھر رہے ہیں باتیں کرتے ہیں ہنستے ہیں کھیلتے ہیں اور  اسی مٹی سے بنے ہوئے انسان بھی۔۔

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے