غزل ۔۔۔ ندا فاضلی

  پھر گویا ہوئی شام پرندوں کی زبانی آؤ سنیں مٹی سے ہی مٹی کی کہانی   واقف نہیں اب کوئی سمندر کی زباں سے صدیوں کی مسافت کو سناتا تو ہے پانی   اترے کوئی مہتاب کہ کشتی ہو تہہ آب دریا میں بدلتی نہیں دریا کی روانی   کہتا ہے کوئی کچھ تو Read more about غزل ۔۔۔ ندا فاضلی[…]

غزل ۔۔۔ احمد مشتاق

  پھر وہی رات پھر وہی آواز میرے دل کی تھکی ہوئی آواز   کہیں باغ نخست سے آئی کسی کوئل کی دکھ بھری آواز   ابھی چھایا نہیں ہے سناٹا آ رہی ہے کوئی کوئی آواز   پھڑپھڑاہٹ کسی پرندے کی کسی کونپل کی پھوٹتی آواز   ابھی محفوظ ہے ترا چہرہ ابھی بھولی Read more about غزل ۔۔۔ احمد مشتاق[…]

غزل ۔۔۔ ظفر اقبال

  مسائل بڑھ گئے ہیں، گفتگو ہونا ضروری ہے ہمارا آپ کا اب روبرو ہونا ضروری ہے   محبت کی ذرا سی تھرتھری کافی ہے دونوں کو نہ میں ہونا ضروری ہے نہ تو ہونا ضروری ہے   خصائل تجھ میں ہوں گے خوب روؤں کے بہت لیکن کوئی اپنا تمہارا رنگ و بو ہونا Read more about غزل ۔۔۔ ظفر اقبال[…]

غزلیں ۔۔۔ فرحت احساس

مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے کہ مجھ میں اتنی ہشیاری نہیں ہے بدن پھر سے اگا لے گی یہ مٹّی کہ میں نے جاں ابھی ہاری نہیں ہے محبت ہے ہی اتنی صاف و سادہ یہ میری سہل انگاری نہیں ہے اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں Read more about غزلیں ۔۔۔ فرحت احساس[…]