غزل ۔۔۔۔ آرزوؔ لکھنوی

(یہ غزل آرزو لکھنوی (سید انوار حسین) کی ہے۔ آپ کی جائے پیدائش لکھنو ہے اور ۱۹۵۱ میں انتقال کراچی میں ہوا۔ کراچی میں انجمن آرزو آپ کی یاد میں قائم ہوئی تھی جس کے روح رواں آل رضا صاحب اور ان کے دیگر ہم عصر تھے۔ یہ غزل خالصتاً اردو الفاظ پر مبنی ہے۔ Read more about غزل ۔۔۔۔ آرزوؔ لکھنوی[…]

علم و کتاب: مولانا آزاد ۔۔۔ عبد الماجد دریابادی

  (مولانا دریابادیؒ کا یہ نشریہ لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے مئی ۱۹۶۵ء میں نشر ہوا۔ اس میں مولانا نے مولانا ابو الکلام آزاد کی انشا پردازی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور ان کی علمی و ادبی عظمت کا اعتراف کیا ہے، مجموعہ خطوط ’’غبار خاطر‘‘ بالخصوص مولانا کے نقد و تبصرہ کا محور Read more about علم و کتاب: مولانا آزاد ۔۔۔ عبد الماجد دریابادی[…]

چائے کا ارغوانی دور ۔۔۔ مولانا ظفر علی خاں

چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے جو چلا ہے تو ابھی اور چلے اور چلے چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے   نہ ملے چائے، تو خوننابِ جگر کافی ہے بزم میں دور چلا ہے، تو ابھی اور چلے چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے   دیکھتے دیکھتے پنجاب Read more about چائے کا ارغوانی دور ۔۔۔ مولانا ظفر علی خاں[…]

یہ ہے میرا ہندوستان ۔۔۔ زبیر رضوی

  یہ ہے میرا ہندوستان میرے سپنوں کا جہان اس سے پیار ہے مجھ کو   ہنستا گاتا، جیون اس کا دھوم مچاتے موسم گنگا، جمنا کی لہروں میں سات نہروں کے سرگم تاج، ایلورہ جیسے سندر تصویروں کے البم یہ ہے میرا ہندوستان   دن البیلے، راتیں اس کی مستی کی سوداگر دھرتی جیسے Read more about یہ ہے میرا ہندوستان ۔۔۔ زبیر رضوی[…]

جب کتوں نے بارش کے لیے دعا کی۔۔۔ حفیظ جالندھری

میری عمر بارہ سال تھی۔ میرا لحن داؤدی بتایا جاتا اور نعت خوانی کی محفلوں میں بلایا جاتا تھا۔ اس زمانے میں شعر و شاعری کے مرض نے بھی مجھے آ لیا تھا، اس لئے اسکول سے بھاگنے اور گھر سے اکثر غیر حاضر رہنے کی علّت بھی پڑ چکی تھی، جس کو میری زندگی Read more about جب کتوں نے بارش کے لیے دعا کی۔۔۔ حفیظ جالندھری[…]

جنگلی بوٹی۔۔۔۔ امرتا پریتم

انگوری میرے پڑوسیوں کے پڑوسیوں کے گھر، ان کے بڑے پرانے نوکر کی بالکل نئی بیوی ہے۔ نئی اس معنی میں کہ وہ اپنے شوہر کی دوسری بیوی ہے، سو اس کا پتی دو ہاجو ہوا۔ جون کا مطلب اگر جون ہو تو اس کا مطلب ہوا دوسری جون میں جانے والا آدمی، یعنی دوسری Read more about جنگلی بوٹی۔۔۔۔ امرتا پریتم[…]

اپنے دُکھ مجھے دے دو ۔۔۔ راجندر سنگھ بیدی

اندو نے پہلی بار ایک نظر اوپر دیکھتے ہوئے پھر آنکھیں بند کر لیں اور صرف اتنا سا کہا۔ ’’جی‘‘ اسے خود اپنی آواز کسی پاتال سے آئی ہوئی سنائی دی۔ دیر تک کچھ ایسا ہی ہوتا رہا اور پھر ہولے ہولے بات چل نکلی۔ اب جو چلی سو چلی۔ وہ تھمنے ہی میں نہ Read more about اپنے دُکھ مجھے دے دو ۔۔۔ راجندر سنگھ بیدی[…]

نہیں، رحمن بابو۔۔۔۔۔ جوگندر پال

( ۱) نہیں رحمن بابو، تم خوامخواہ تعجب کر رہے ہو؟ میرے بھی تو ایک کی بجائے دو سر ہیں۔۔۔ کیسے؟۔۔۔۔ ایسے بابو، کہ اپنے ایک سر سے میں کچھ اچھا سوچتا ہوں اور ایک سے کچھ بُرا۔۔۔ ہاں اسی لئے کچھ اچھا ہوں، کچھ بُرا۔ ہر ایک کے ساتھ یہی تو ہوتا ہے۔۔۔۔نہیں، تم Read more about نہیں، رحمن بابو۔۔۔۔۔ جوگندر پال[…]

برائے کہانی :ایک ناگزیر فتویٰ ۔۔۔ احمد ہمیش

  آج کہانی وسعتِ موضوع کی اُس نہج پر آ پہنچی ہے کہ اب اُس کے سامنے ایک پورا نظامِ وسعت ہے مگر اس میں لے جانے والا کہانی کار ہی اس کبریائی کا اکابر ہو گا۔ جب کہ وہ بیشتر کہانی کار جو ایک عمر گزار کے بہ وجوہ ایک مثالی کہانی خلق نہ Read more about برائے کہانی :ایک ناگزیر فتویٰ ۔۔۔ احمد ہمیش[…]