کوئی یہ بوجھ اٹھانے کو تیار بھی تو ہو
دستار کس کو دیجئے،حقدار بھی تو ہو
مشکل نہیں ہے مجھ کو ڈرانا میرے حریف
لیکن تری نیام میں تلوار بھی تو ہو
یہ جانتا ہوں نرغۂ دشمن میں ہوں مگر
مجھ پر کسی طرف سے کوئی وار بھی تو ہو
ہم کافروں نے شوق میں روزہ تو رکھ لیا
اب حوصلہ بڑھانے کو افطار بھی تو ہو
کہنے کو چند شعر تو ہم نے بھی کہہ لئے
لیکن سخن سرائی کا معیار بھی تو ہو
٭٭٭
۔۔۲۔۔
تیری ہر دھڑکن تو میری نام سے منسوب ہے
لاکھ تو چاہے کسی نا آشنا کا نام لے
اس بھٹکتے قافلے میں چاہے جس سے پوچھئے
ہر مسافر بس اسی اک رہنما کا نام لے
زہر بھی تجویز کر دے تو برا مت ماننا
چارہ گر کو حق ہے چاہے جس دوا کا نام لے
بے حسی ایسی بھی کیا ہے، سب یہاں خاموش ہیں
کوئی غیرت مند تو اس بے وفا کا نام لے
اپنے بجھنے کا سبب تو جانتا ہے ہر چراغ
کس میں ہمت ہے مگر کھل کر ہوا کا نام لے
٭٭٭