غزل ۔۔۔ بھارت بھوشن پنت

کسے دیکھا ہے جو یہ آئینہ حیران لگتا ہے

بظاہر تو یہاں ہر آدمی انسان لگتا ہے

 

بہت دیکھا ہوا سجھا ہوا جانا ہوا چہرہ

اسے بھی غور سے دیکھو تو کچھ انجان لگتا ہے

 

کبھی اس راستے پر بھیڑ کم ہوتی نہیں لیکن

نہ جانے کیوں ہمیں یہ راستہ سنسان لگتا ہے

 

بڑے خود دار ہیں ہم سب سے اپنا غم چھپاتے ہیں

کوئی گر حال بھی پوچھے ہمیں احسان لگتا ہے

 

میں سچ تو بول دوں لیکن برا لگ جائے گا تجھ کو

وہی تو کفر ہے جو اب تجھے ایمان لگتا ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے