دھوئیں کا درخت ۔۔۔ علی محمد فرشی

 

پیپل کے پتوں

اور میرے ہاتھ کی لکیروں میں

کتنی مماثلت ہے

میں خود ایک دور میں

پیپل کا پیڑ تھا

بارش، ہوا اور پرندے میرے دوست تھے

ایسی بہت سی باتیں مجھے

مٹی ماں نے بتائی تھیں

ان میں سے کچھ تو اب بھی مجھے یاد ہیں

مثلاً میرے سائے میں خرگوش گہری نیند سوتے

اور میری شاخوں پر دعائیں گھونسلے بناتی تھیں

 

اب میری ماں

مٹی ماں کی گود میں سو رہی ہے

جس کے سرھانے پیپل کا پیڑ ہے

لیکن وہ پیڑ میں نہیں ہوں

میں اپنی ماں کے خوابوں میں

دوڑتا پھرتا لڑکا ہوں

جو پیڑوں کے جھرمٹ سے نکل کر

کھلی فضا میں آگیا ہے

دیکھو! میں نے کتنی جلدی ایٹم بم بنا لیا ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے