ہمارے منصب میں ۔۔۔ یاسمین حمید

بعض لوگوں کو اداس پیدا کیا گیا اور اداس رکھا گیا تا کہ وہ دنیا کو خوبصورت بنائیں ہمیں دکھ سے محبت ہو گئی سورج مکھی کے بیج ہماری مٹھیوں سے پھسل کر زمین میں چٹکے اور فاختاؤں کے انڈے محفوظ ہوئے ہم نے حوض کی تصویر بنائی اور پانی کے رنگ کو بدل دیا Read more about ہمارے منصب میں ۔۔۔ یاسمین حمید[…]

نظمیں ۔۔۔ غضنفر

جڑوں سے اُکھڑنے کا کرب   دل و جاں میں کبھی ایسا کوئی کلّہ نہیں پھوٹا کہ اس مٹّی میں کوئی جڑ نہیں اپنی ہمیشہ ہی لگا ہم کو کہ ہم بھی تو اسی مٹّی سے نکلے ہیں اسی کے خون سے سینچی گئی ہے زندگی اپنی اسی کا رس رگ و پے میں سرایت Read more about نظمیں ۔۔۔ غضنفر[…]

نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند

خانۂ مجنونِ صحرا گرد بے دروازہ تھا   کوئی دروازہ نہیں تھا قفل جس کا کھولتا سر نکالے کوئی سمت الراس بھی ایسی نہیں تھی جس سے رستہ پوچھتا ایک قوسِ آسماں حّدِ نظر تک لا تعلق سی کہیں قطبین تک پھیلی ہوئی تھی دھند تھی چاروں یُگوں کے تا بقائے دہر تک … اور Read more about نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند[…]

ستیہ پال آنند اور میں ۔۔۔ گلزار

چھُّٹی کے دن۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند اور میں ’کوسموس‘۱ جیبوں میں بھر کر اکثر چاند کے پیچھے والے آسمان میں جا کر کھیلا کرتے ہیں۔   سات ستارے اوپر کے، دو نیچے رکھ کر نو پتّھروں کا پٹھّو کھیلیں ’کرمچ‘ والی چاند کی گیند اتار کے لے جائیں دونوں!   کبھی کبھی "انٹی” ہوتی ہے۔ Read more about ستیہ پال آنند اور میں ۔۔۔ گلزار[…]

نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

ناشکری   ہم کو تو جینا بھی اچھا لگتا ہے لیکن کیوں اچھا لگتا ہے جب ہر شئے ہم سے چھنتی جاتی ہے جب پہلے کچھ تھا اور اب کچھ ہے جب ہر شئے معدوم ہوئی جاتی ہے جب ہر شئے … اب وہ زیادہ تھی یا کم ہو ایسی کون سی دولت اس نے Read more about نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

نظمیں۔۔۔ سلیمان جاذب

  کاش   کاش وہ رات بھی کبھی آئے چاند جب آسماں پہ روشن ہو میرے آنگن میں تو اتر آئے چاندنی یوں سمیٹ لے مجھ کو تیری خوشبو لپیٹ لے مجھ کو میں تری ذات میں سما جاؤں اور تری روح میں اتر جاؤں میری سانسوں میں تیری خوشبو ہو تیرا پیکر ہی میرے Read more about نظمیں۔۔۔ سلیمان جاذب[…]

بارش کے بعد ۔۔۔ اسد قریشی

بارش سے کل رات کی کچی کلی گلاب کی ٹوٹ گری ہے شاخ سے تم کو ہے افسوس بہت!   یاد ہے کیا وہ بچہ تم کو ہاں وہ کچرا چننے والا چھوٹا سا معصوم سا بچہ کاندھے پر تھا تھیلا لادے کل شب وہ اپنے گھر کی چھت کے نیچے دب کر سارا کچرا Read more about بارش کے بعد ۔۔۔ اسد قریشی[…]

اداس شام کی ایک نظم ۔۔۔ نوشی گیلانی

وصال رت کی یہ پہلی دستک ہی سرزنش ہے کہ ہجر موسم نے رستے رستے سفر کا آغاز کر دیا ہے تمہارے ہاتھوں کا لمس جب بھی مری وفا کی ہتھیلیوں پر حنا بنے گا تو سوچ لوں گی رفاقتوں کا سنہرا سورج غروب کے امتحان میں ہے   ہمارے باغوں سے گر کبھی تتلیوں Read more about اداس شام کی ایک نظم ۔۔۔ نوشی گیلانی[…]

مان لو! ۔۔۔ نجمہ منصور

مان لو! وبا نے ہمیں اندر ہی اندر مرنے کا ہنر سکھا دیا ہے اب تنہائی اچھی لگتی ہے اور شور میں موت کی چیخیں سنائی دیتی ہیں چاند میں چرخہ کاتتی بڑھیا بھی اب دکھائی نہیں دیتی چاند اور سورج ان دنوں کئی بار خود کشی کی کوشش کر چکے ہیں مگر مرنا اب Read more about مان لو! ۔۔۔ نجمہ منصور[…]

نظمیں۔۔۔ نصیر احمد ناصر

لال پلکا     لال پلکا اُڑ کے آیا ہے بہت ہی دور سے پیغام لایا ہے سرائے نور سے غٹ غوں، غٹر غوں کھول کر دیکھوں لکھا ہے کیا خطِ تقدیر میں کتنے یگوں کی قید ہے کتنی رہائی ہے مقدم کون سا دن، کون سی لیلیٰ شبِ تاخیر ہے غم کی خبر ہے Read more about نظمیں۔۔۔ نصیر احمد ناصر[…]