غزلیں ۔۔ ڈاکٹر وقار خاں

  جہاں عَلَم کی کوئی قدر اور حوالہ نہیں میں اس زمین پہ پاؤں بھی رکھنے والا نہیں   میں اس درخت کے اندر تھا جس کو کاٹا گیا کسی نے بھی تو وہاں سے مجھے نکالا نہیں   وہ اپنے عہد سے آگے کی باتیں کرنے لگا بہکتے شخص کو دنیا نے پھر سنبھالا Read more about غزلیں ۔۔ ڈاکٹر وقار خاں[…]

غزلیں ۔۔۔ سعود عثمانی

مسلسل   اپنا سمجھیں، نہ پرایا سمجھیں دل کو دنیا کی طرح کا سمجھیں   دل کی اپنی ہی سمجھ ہوتی ہے جو فقط ذہن ہیں، وہ کیا سمجھیں   اتنے ناداں بھی نہیں ہیں ہم لوگ دھوپ ہو اور اسے سایا سمجھیں   اتنے سادہ بھی نہیں ہیں ہم لوگ کسی دیوار کو رستا Read more about غزلیں ۔۔۔ سعود عثمانی[…]

دو غزلیں ۔۔۔ کاوش عباسی

  اس شہر میں مجھ سا کوئی تنہا بھی نہیں تھا مَیں گھر میں پڑا رہتا تھا، ایسا بھی نہیں تھا   اک زہر ہر انساں پئے جاتا تھا خوشی سے اس بات کا اطراف میں چرچا بھی نہیں تھا   کیا تھا مجھے کیوں خار سی چُبھتی تھی یہ دُنیا ایسا کبھی دُنیا سے Read more about دو غزلیں ۔۔۔ کاوش عباسی[…]

غزل۔۔ ۔ عبید الرحمٰن نیازی

  مکیں کی آس میں وہ ایک گھر کھلا رہتا کبھی تو بھول سے ہی کوئی اس میں آ رہتا   گزرنے والے اندھیرے میں بھی گزر جاتے سڑک کنارے لگا قمقمہ بجھا رہتا   ہوا تو سامنے سے ناچتی گزر جاتی اور اک زمیں سے بندھا پیڑ دیکھتا رہتا   میں روز اپنے گلے Read more about غزل۔۔ ۔ عبید الرحمٰن نیازی[…]

غزل۔ ۔ ۔ رؤف خیر

  ایک لمحہ کو بھی لگتا نہیں مہمان سے ہو اس خرابے میں جو آباد بڑی شان سے ہو   شہ سواروں کا یہ انداز کہاں ہوتا ہے کبھی گھوڑے سے خفا ہو کبھی میدان سے ہو   اپنے پتّے ابھی کھولے ہی کہاں ہیں میں نے تو بہت خوش نہ کسی جیت کے امکان Read more about غزل۔ ۔ ۔ رؤف خیر[…]

غزل۔ ۔ ۔ احمد فاروق

سرخوشی میں بھی انا کی تسکین کوئی ہو گا مگر ایسا بے دین   ایک ہی طُرفہ تماشا کردار آدمی اور  خدا کا شوقین   شبِ مہتاب میں کی ہم سے خاص میر صاحب نے غزل کی تلقین   چاندنی لہر مہکتے مدہوش خواب مدھم مترنّم رنگین   یاد کی شام نمی گرد غبار حبس Read more about غزل۔ ۔ ۔ احمد فاروق[…]

غزل۔ ۔ فرح دیبا

زیست مشکل  یہ  خود بنائی ہے کی محبت تو پھر نبھائی ہے   داغ سینے کا جب سے روشن ہے گھر میں کچھ روشنی ہی آئی ہے   کہتے ہیں ہاں، قیامت آئی نہیں پیار میں  یہ  تو روز آئی ہے   بات دیکھی ہے بات سمجھی ہے جب کرن سوچ کی جلائی ہے   Read more about غزل۔ ۔ فرح دیبا[…]

غزل۔ ۔ ۔ جواد شیخ

عرض اَلم بہ طرز تماشا بھی چاہیے دنیا کو حال ہی نہیں حُلیہ  بھی چاہیے   اے دل !! کسی بھی طرح مجھے دستیاب کر جتنا بھی چاہیے اُسے جیسا بھی چاہیے   دُکھ ایسا چاہیے کہ مسلسل رہے مجھے اور اُسکے ساتھ ساتھ انوکھا بھی چاہیے   اِک زخم مجھ کو چاہیے میرے مزاج Read more about غزل۔ ۔ ۔ جواد شیخ[…]

غزل۔ ۔ ۔ سرفراز احمد سحرؔ

الجھا ہے جو انکار سے اقرار مسلسل اک حشر بپا ہے پسِ دیوار مسلسل   کانٹے ہیں یہاں پھول سے بے زار مسلسل مجھ سے ہیں خفا میرے سبھی یار مسلسل   جب زخم مری پشت پہ آیا تو میں سمجھا لڑتا رہا دشمن سے میں بے کار مسلسل   بنیاد جو نفرت کی کبھی Read more about غزل۔ ۔ ۔ سرفراز احمد سحرؔ[…]