غزلیں ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  (جمیلہ فاروقی کی رحلت پر)   اس کو وداع کر کے، میں بے قرار رویا مانند ابر تیرہ، زار و قطار رویا   طاقت کسی میں غم کے سہنے کی اب نہیں ہے اک دل فگار اٹھا، اک دل فگار رویا   اک گھر تمام گلشن، پھر خاک کا بچھونا میں گور سے لپٹ Read more about غزلیں ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

رات شہر اور اس کے بچے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  سرد میدانوں پہ شبنم سخت سکڑی شاہ راہوں منجمد گلیوں پہ جالا نیند کا مصروف لوگوں بے ارادہ گھومتے آوارہ کا ہجوم بے دماغ اب تھم گیا ہے رنڈیوں زنخوں اچکوں جیب کتروں لوطیوں کی فوج استعمال کردہ جسم کے مانند ڈھیلی پڑ گئی ہے سنسناتی روشنی ہواؤں کی پھسلتی گود میں چپ اونگھتی Read more about رات شہر اور اس کے بچے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

تین شاموں کی ایک شام ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  یہ سرمئی سی شام رگوں میں جس کی دوڑتا ہے خوں شفق کے لالہ زار کا کسی حسینہ کی اتاری اوڑھنی کی طرح ملگجی سی شام جو لمحہ لمحہ خامشی کے بند کی اسیر ہے یہ آسماں کی سمت منہ اٹھا کے کس کو یاد کرتی ہے یہ مثل داغ لالۂ چمن سیاہ آنکھوں Read more about تین شاموں کی ایک شام ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

شور تھمنے کے بعد ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  اب شور تھما تو میں نے جانا آدھی کے قریب رو چُکی ہے شب گرد کو اَشک دھو چُکی ہے بھاری ہے مثل موت شہپر ہے سانس کو رُکنے کا بہانہ تسبیح سے ٹُوٹتا ہے دانہ میں نقطہ حقیر آسمانی بے فصل ہے بے زماں ہے تُو بھی کہتی ہے یہ فلسفہ طرازی لیکن Read more about شور تھمنے کے بعد ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

من عرف نفسہ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  روشنی کی ایک ننھی سی لکیر میرے کمرے کے اندھیرے کا بدن چپکے چپکے ٹٹولتی ہے جس طرح حبشی حسینہ کے ڈھلے صندل کے سے آبنوسی جسم کے اعصاب میں تیز سوئی کی اچانک اک چبھن سرسراتے سانپ کی مانند دوڑاتی ہے خوں جھنجھنا اٹھتے ہیں سارے تار و پو اور پھر آہستہ آہستہ Read more about من عرف نفسہ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

کیا نقاد نا اہل ہے؟ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  نقاد کو اتنا بلند اور اہم مرتبہ آپ کیوں دے رہے ہیں؟ کیا آپ نے تنقیدی کتابوں، یا تنقیدی تحریروں کی عمر پر نہیں غور کیا؟ تنقید تو چار دن کی چاندنی ہے (اگر اسے چاندنی کا لقب دیا جا سکے)۔ کم ہی تنقیدیں ایسی ہیں جو اشاعت کے دس پندرہ سال بعد بھی Read more about کیا نقاد نا اہل ہے؟ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

مدیر کے نام خط ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  (شمس الرحمن فاروقی نے ریاض الرحمن شروانی، ایڈیٹر ’کانفرنس گزٹ‘، علی گڑھ کو ایک علمی مراسلہ لکھا تھا۔ یہ مراسلہ ان لوگوں کے لیے یقیناً کار آمد ہو گا جو درست زبان لکھنے سے دلچسپی رکھتے ہیں۔)   مارچ 2011 کے‘گزٹ‘ کی فہرست میں فرحت علی خاں صاحب کے مضمون پر نظر پڑی تو Read more about مدیر کے نام خط ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

شعر شور انگیز ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی

  میر کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ ان کے یہاں لہجے کا دھیما پن، نرمی اور آواز کی پستی اور ٹھہراؤ ہے۔ یہ خیال اس قدر عام ہے کہ اسے ہمارے یہاں نقد میر کے بنیادی تصورات میں شمار کیا جاتا ہے۔ میر کے کلام میں سکون وسکوت ہے، ان کے آہنگ Read more about شعر شور انگیز ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی[…]

مرتضیٰ راہی: نکتۂ چند ز پیچیدہ بیانے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  (غلام مرتضی راہی: پیدائش ۱۹۳۷) جدیدیت کا سورج جب چمکا تو جہاں بہت سی نئی باتیں ظہور میں آئیں وہاں ایک بات یہ بھی ہوئی کہ بہت سے نو عمر شعرا جنھیں اندھیرے ماحول میں اپنی راہ نہیں مل رہی تھی یا جن کی صلاحیتوں پر نئی دریافت کی کرن نہیں پڑی تھی، انھوں Read more about مرتضیٰ راہی: نکتۂ چند ز پیچیدہ بیانے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

کیا ادب سماج پر اثر ڈالتا ہے؟ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  شاعری، یا فکشن، یا کسی بھی صنف ادب کا اثر سماج پر پڑتا ہے، یہ معاملہ بہت مشکوک ہے۔ اور اگر مشکوک نہیں تو متنازعہ فیہ ضرور ہے۔ ارباب اقتدار، اور خاص کر مستبد اور آمر ارباب اختیار (جیسا کہ سوویٹ روس کا معاملہ تھا) ہر اس شے سے خوف کھاتے ہیں جو کسی Read more about کیا ادب سماج پر اثر ڈالتا ہے؟ ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]