دوست ۔۔۔ احسن اظہر

اپنے بسترپر آڑھا ترچھا لیٹا ہوا وہ سیل فون پر پچھلے ایک گھنٹے سے میسجنگ کر رہا تھا۔ دفتر سے آنے کے بعد اس نے لباس تک تبدیل نہیں کیا ،صرف جوتوں سے اپنے پیروں کو آزاد کیا اور موزوں سمیت اپنے بستر میں آ گیا۔ پورے بستر پر مسلسل کروٹیں بدلنے سے چادر اب Read more about دوست ۔۔۔ احسن اظہر[…]

مسافر ۔۔۔ علی مرزا

"بس ابھی شہر کی حدود سے نکل ہی رہی تھی کہ میری پچھلی نشست پر بیٹھا ہوا باریش شخص ایک دم سے اپنی جگہ پر کھڑا ہو کر زور زور سے بس کی چھت کھٹکھٹاتے ہوئے چلانے لگا۔ بھائی صاحب گاڑی آہستہ چلاؤ! بھائی صاحب گاڑی آہستہ چلاؤ! میری طرح سب لوگ اسے حیرت اور Read more about مسافر ۔۔۔ علی مرزا[…]

فطری عمل ۔۔۔ نسترن فتیحی

وہ بہت ظالم تھا۔ ایک سفاک قاتل، سپاری لیتا ،وجہ بھی نہیں پوچھتا اور ایک زندگی کا چراغ گل کر دیتا، شاطر اتنا کہ ہر گناہ کے بعد بھی کھلے بندوں گھومتا۔ سب جانتے تھے اس کے کام اور اس کے نام کو۔ اس لئے اس سے خوف کھا تے تھے اور اس سے بچ Read more about فطری عمل ۔۔۔ نسترن فتیحی[…]

جنت ہاؤس۔۔۔ الیاس دانش

محلے میں اس بڑھیا کا گھر ٹاٹ میں مخمل کے پیوند کی طرح تھا۔کسی نے اس بڑھیا سے کبھی کوئی بات کی نہ کسی کو بات کرتے دیکھا۔سب کے ذہنوں میں اپنی اپنی سوچوں کی بساط، اپنے اپنے مفروضے۔وہ کسی ریٹائرڈ فوجی افسر کی بیوہ تھی یا اپنے زمانے کی کوئی مشہور نائیکہ۔خوش لباس، وضعدار Read more about جنت ہاؤس۔۔۔ الیاس دانش[…]

کیا پیرس بھی جہنم جیسا ہی ہے؟۔۔۔ امین بھایانی

وہ کسی گہری سوچ میں گم تھا۔ اُس وقت جلسہ گاہ میں دھواں دھار تقریر جاری تھی۔ وہ اسٹیج کے عین سامنے لگے کھمبے، جس پر چہار اطراف لاوڈ اسپکرز نصب تھے کے عین نیچے ہی زمین پر بیٹھا تھا۔ تقریر کرنے والے لیڈر کے ایک ایک جملے پر فلک شگاف نعرے بلند ہو رہے Read more about کیا پیرس بھی جہنم جیسا ہی ہے؟۔۔۔ امین بھایانی[…]

کتابِ زیست ۔۔۔ مجید اختر

یہ پاکستان تھوڑی ہے کہ گھر کے سامنے ٹرک آ کر رکے اور اس میں سے بڑا سارا واشنگ مشین اور ڈرائیر برآمد ہو اور محلّہ والوں کی بھیڑ نہ لگ جائے۔ یہاں تو ایسے سب کام چپ چپاتے ہوتے ہیں۔ کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی۔ کوئی دیکھ بھی لے تو فوراً Read more about کتابِ زیست ۔۔۔ مجید اختر[…]

اُس پار ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

شام کے سُرخ پرندے اترنے سے قبل اُسے اُس پار پہنچنا تھا ، اُدھر جہاں پیلی دھوپ کی سرسوں کے کھیت تھے۔ نیلے لشکتے پانی ، جیسے ٹاس میں بھری کوری پیاس جو اُدھر سے وہ اپنی آنکھوں میں بھر کر اِدھر لے آیا تھا ، اور اک عمر توں وڈی آس۔ پنڈ پہ اخیری Read more about اُس پار ۔۔۔ الیاس بابر اعوان[…]

کھوٹا سکّہ ۔۔۔ ادریس آزاد

آنکھیں اتنی زرد، گویا کسی لاش نے کھول رکھی ہوں۔ اس کی ناک بھی موت سے پہلے ہی ٹیڑھی ہو چکی تھی جس پر مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں۔ کپڑے جیسے کسی نے ان پر تیل ، گھی، مٹی اور کچلے ہوئے ٹماٹروں کا لیپ کر دیا ہو۔ آس پاس کے مسافروں نے ناکیں ڈھانپ لی۔ Read more about کھوٹا سکّہ ۔۔۔ ادریس آزاد[…]

منتخب ۔۔۔ حمید نیازی

فوجی افسر کی تقریر خدا خدا کر کے اختتام کی طرف مائل ہوئی، اس کی جذباتی تقریر نے پورے پریڈ گراونڈ میں جیسے بجلی دوڑا دی تھی، جوان لمحہ بہ لمحہ تیز ہوتی دھوپ سے بے نیاز ، وقتاً فوقتاً نعرے لگا رہے تھے، تمام اچھے فوجیوں کی طرح وہ یہ بھی خوب سیکھ چکے Read more about منتخب ۔۔۔ حمید نیازی[…]

سنّاٹا ۔۔۔ ابرار مُجیب

یہ روز کا معمول تھا۔ صبح جب وہ گھر سے نکلتا تو کمرے کی کھڑکی بند ہوتی اور بستر پر ناہموار سانسوں کا زیر و بم۔ وہ ربر سول کے جوتے پہن کر باہر نکلتا ، قدموں کی چاپ ناہموار سانسوں کا حصہ معلوم ہوتی اور وہ ہوا کے جھونکے کی طرح باہر نکل اتا۔ Read more about سنّاٹا ۔۔۔ ابرار مُجیب[…]