نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند
خانۂ مجنونِ صحرا گرد بے دروازہ تھا کوئی دروازہ نہیں تھا قفل جس کا کھولتا سر نکالے کوئی سمت الراس بھی ایسی نہیں تھی جس سے رستہ پوچھتا ایک قوسِ آسماں حّدِ نظر تک لا تعلق سی کہیں قطبین تک پھیلی ہوئی تھی دھند تھی چاروں یُگوں کے تا بقائے دہر تک … اور Read more about نظمیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند[…]