غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

مٹا کر پھر بنایا جا رہا ہے ہمیں کوزہ بتایا جا رہا ہے   وہی کچھ تو کریں گے اپنے بچّے انہیں جو کچھ سِکھایا جا رہا ہے   وہی پانی پہ لکھتے جا رہے ہیں ہمیں جو کچھ پڑھایا جا رہا ہے   ہتھیلی کی لکیریں ہیں کہ جن میں کوئی دریا بہایا جا Read more about غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب[…]

ٹھنڈی دیواریں ۔۔۔ گرمکھ سنگھ جیت/ اعجاز عبید

(پنجابی)   ایشور داس نے ایک گھٹن سی محسوس کی۔ مئی کا مہینہ ، بیحد تیز گرمی اور لو۔ اس کا دل گھبرا گیا ۔ اس نے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے ماتھے پر بہتا ہوا پسینہ پونچھا۔ پھر ہاتھ سے پیٹھ کھجلانے لگا۔ جب اس طرح بھی چین نہ ملا تو بنیان اتار کر Read more about ٹھنڈی دیواریں ۔۔۔ گرمکھ سنگھ جیت/ اعجاز عبید[…]

غزل ۔۔۔ محمد حفیظ الرحمٰن

کیا تُم کو نظر آئے گا اِس شہر کا منظر ہے دھند میں لِپٹا ہوا یہ قہر کا منظر   ہے پیرِ فلک آپ ہی انگشت بدنداں دیکھا ہے جو اِس قریۂ بے مہر کا منظر   اِک سمت ہیں سوکھے ہوئے لب، خشک زبانیں اور دوسری جانب ہے رواں نہر کا منظر   جو Read more about غزل ۔۔۔ محمد حفیظ الرحمٰن[…]

نیرو کا روم ۔۔۔ وشنو ناگر/ اسنیٰ بدر

(ہندی)   جب روم جل رہا تھا نیرو کے ہاتھ میں تھی اک بانسری سریلی   میں نے بھی تان دی تھی، ’’کیا بات میرے آقا!‘‘   جب روم جل رہا تھا   نیرو جلا رہا  تھا چُن کر غریب رومن جسموں کی مشعلوں سے کرتا تھا شہر روشن آہ و فغاں  بھلا کر اور Read more about نیرو کا روم ۔۔۔ وشنو ناگر/ اسنیٰ بدر[…]

پانچ قبریں ۔۔۔ عامر صدّیقی

آج بھی مجھے اچنبھے میں دیکھ کر وہ بوڑھا بول ہی پڑا، ’’یہ پانچ قبریں میرے پانچ دوستوں کی ہیں۔ ان پانچوں کا مجھ پر جو احسان ہے وہ میں کبھی نہیں اتار سکتا، ایسا احسان بھلا کب کسی نے، کسی کے ساتھ کیا۔ اب میرا فرض ہے کہ میں روز ان کی قبروں پر Read more about پانچ قبریں ۔۔۔ عامر صدّیقی[…]

’اس نے کہا تھا‘: قرأت در قرأت ۔۔۔ رویندر جوگلیکر

ناول کی سنجیدہ قرأت میرے خیال میں ایک پیچیدہ عمل ہے۔ ناقد ہو یا عام قاری، کسی بھی ناول کی قرأت کے دوران زیر مطالعہ ناول کو پڑھنے اور سمجھنے کا ایک نظام ذہن میں ترتیب پاتا چلتا ہے۔ یہ ایک لا شعوری عمل ہے جو ہر ناول کے اپنے متن کی ساخت اور اسلوب Read more about ’اس نے کہا تھا‘: قرأت در قرأت ۔۔۔ رویندر جوگلیکر[…]

غزلیں ۔۔۔ اصغرؔ شمیم

ساتھ میرے کوئی بیٹھا دیر تک سن رہا تھا میرا قصہ دیر تک   گرچہ موجوں میں روانی تھی بہت میں لبِ ساحل تھا پیاسا دیر تک   دھوپ نکلی تھی نہ تھا سورج یہاں ساتھ تھا پھر کس کا سایہ دیر تک   آئینہ جب سامنے رکھا گیا تک رہا تھا میرا چہرہ دیر Read more about غزلیں ۔۔۔ اصغرؔ شمیم[…]

نظمیں ۔۔۔ ابرار احمد

  داستان __________________     قبروں پر دیے بجھ گئے ہیں اور درختوں میں ستارے ٹوٹ رہے ہیں بوسیدہ کواڑوں پر خاموشی دستک دیتی ہے اداسی اور محبت سے بوجھل ہوا سیٹیاں بجاتی زمانوں سے گذر رہی ہے کیلنڈر سے سال دنوں کی طرح اتر رہے ہیں آنگنوں میں چارپائیاں اوندھی پڑی ہیں اور چولھوں Read more about نظمیں ۔۔۔ ابرار احمد[…]

عشق کرنے کا مزہ ہی کچھ ہے ۔۔۔ انور شمیم

(گلزار کے لیے ایک نظم)   سہل ہوتے ہوئے، پنہاں، وہ عیاں ہے جتنا کرۂ ارض و سماں گھیرتا ہے اور نقطے میں سمٹتا ہے تو کھو جاتا ہے اپنی ہی کاہکشاں وسعت میں خوب صورت کہ جو آنکھوں کو بھلی لگتی ہے جیسے وہ خواب ہمارے ہوں میاں! خوب صورت سی زمیں آسماں تاروں Read more about عشق کرنے کا مزہ ہی کچھ ہے ۔۔۔ انور شمیم[…]

نظمیں ۔۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  خاک زاد __________________   کسی سے کچھ نہیں لیا کسی کو کچھ نہیں دیا تو جیسے خالی ہاتھ آئے تھے، چلے گئے تمام عمر ایک رہگذر بس ایک موڑ پر نہ جانے کس کے انتظار میں کھڑے رہے   عجیب خواہشیں کوئی طلسم۔ ایسی سیمیا کریں یہ اپنی خاک۔ اس کی مانگ میں مہ Read more about نظمیں ۔۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]