غزل ۔۔۔ حامدی کاشمیری

نگاہ شوق کیوں مائل نہیں ہے
کوئی دیوار اب حائل نہیں ہے

سحر دم ہی گھروں سے چل پڑے سب
کوئی جادہ کوئی منزل نہیں ہے

سبھی کی نظریں ہیں کشتی کے رخ پر
مگر اس بحر کا ساحل نہیں ہے

کریں کس سے توقع منصفی کی
کوئی ایسا ہے جو قاتل نہیں ہے
٭٭٭

One thought on “غزل ۔۔۔ حامدی کاشمیری

جاسمن کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے