نگاہ شوق کیوں مائل نہیں ہے
کوئی دیوار اب حائل نہیں ہے
سحر دم ہی گھروں سے چل پڑے سب
کوئی جادہ کوئی منزل نہیں ہے
سبھی کی نظریں ہیں کشتی کے رخ پر
مگر اس بحر کا ساحل نہیں ہے
کریں کس سے توقع منصفی کی
کوئی ایسا ہے جو قاتل نہیں ہے
٭٭٭
نگاہ شوق کیوں مائل نہیں ہے
کوئی دیوار اب حائل نہیں ہے
سحر دم ہی گھروں سے چل پڑے سب
کوئی جادہ کوئی منزل نہیں ہے
سبھی کی نظریں ہیں کشتی کے رخ پر
مگر اس بحر کا ساحل نہیں ہے
کریں کس سے توقع منصفی کی
کوئی ایسا ہے جو قاتل نہیں ہے
٭٭٭
واہ واہ!