رضو باجی ۔۔۔۔ قاضی عبد الستار

  سیتا پور میں تحصیل سدھالی اپنی جھیلوں اور شکاریوں کے لیے مشہور تھی۔ اب جھیلوں میں دھان بویا جاتا ہے۔ بندوقیں بیچ کر چکیّاں لگائی گئی ہیں، اور لایسنس پر ملے ہوئے کارتوس ’’بلیک‘‘ کر کے شیروانیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہاں چھوٹے چھوٹے قصبوں کا زنجیرا پھیلا ہوا تھا، جن میں شیوخ آباد تھے Read more about رضو باجی ۔۔۔۔ قاضی عبد الستار[…]

جعلی خطوط کی روایت ۔۔۔ سید نصرت بخاری

خطوط کا انسانی زندگی میں بہت عمل دخل رہا ہے۔ شاید ہی کوئی انسان ایسا ہو گا جس نے کوئی خط لکھا یا لکھوایا نہ ہو، یا کون ایسا شخص ہو گا جس کو کسی نے خط نہ لکھ اہو گا۔ لیکن ایسے لوگ یقیناً بہت کم ہوں گے جنھوں نے فرضی نام سے جعلی Read more about جعلی خطوط کی روایت ۔۔۔ سید نصرت بخاری[…]

قاضی عبد الستارکی افسانہ نگاری اور ‘‘پیتل کا گھنٹہ’’ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ صغیر افراہیم

  تمہید _______   ۱۹۴۷ء سے پہلے کے افسانوں کا واضح مقصد یہ تھا کہ ان کے ذریعے انسانی ذہن کو تبدیل کیا جائے اور اسے سیاسی، سماجی اور معاشی نا برابری کے برتا ؤ کے خلاف تیار کیا جائے لہٰذا تقسیم ہند تک جن موضوعات پر خوب لکھا گیا وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے Read more about قاضی عبد الستارکی افسانہ نگاری اور ‘‘پیتل کا گھنٹہ’’ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ صغیر افراہیم[…]

’’یادیں باقی ہیں‘‘ : محمد معین الدین کمالی ۔۔۔ مبصر: غلام ابن سلطان

  مکتبۂ دگر گلشن اقبال، کراچی، سال اشاعت، 2018   قحط الرجال کے موجودہ دور میں زندگی کی اقدارِ عالیہ اور درخشاں روایات پر جان کنی کا عالم ہے۔ پیہم شکستِ دِل کے نتیجے میں جان لیوا سکوت اور اعصاب شکن بے حسی نے افراد کو حرص و ہوس کا اسیر بنا دیا ہے۔ پیمان Read more about ’’یادیں باقی ہیں‘‘ : محمد معین الدین کمالی ۔۔۔ مبصر: غلام ابن سلطان[…]

مردِ آزاد ۔۔۔ قیصر شہزاد ساقیؔ

بچپن میں کسی شرارت پہ امی کہتیں ’’یوں کرو گے تو اللہ میاں ناراض ہوں گے‘‘ اس جملے کی زیادتی سے میرے معصوم دماغ میں یقین کی حد تک جو اللہ میاں کی تصویر بنتی وہ کچھ یوں تھی: لمبا قد، خوبصورت کھڑی ناک، چوڑی پیشانی اور اس پہ مستزاد نا مٹنے والی لکیریں جیسے Read more about مردِ آزاد ۔۔۔ قیصر شہزاد ساقیؔ[…]

گھٹن بھرا کہرا ۔۔۔ دیوی ناگرانی

نینی تال، 5 جون 2012 پیاری دیپا، تمہارا خط ملا، پڑھ کر لگا کہ تم میرے بارے میں جاننے کے لئے زیادہ فکر مند بھی ہو اور پریشان بھی۔ کیوں نہ رہو گی، میں فیروز پور سے اپنا سب کچھ راتوں رات سمیٹ کر، تم سے بنا کچھ کہے، بنا کچھ بتائے یہاں نینی تال Read more about گھٹن بھرا کہرا ۔۔۔ دیوی ناگرانی[…]

غزلیں ۔۔۔ سہیلؔ غازی پوری

  فصیل ہجر پر اترا ہے مہتاب شناسائی چمک اٹھا ہے اک مدت کے بعد ایوان تنہائی   لکھا جو کچھ ہے دیواروں پر وہ پڑھنے سے کیا حاصل ادھر سے پھیر لو نظریں یہی ہے شرط دانائی   میں اپنی ذات کے اندر اگر خوش ہوں تو پھر مجھ کو پریشاں کسی طرح باہر Read more about غزلیں ۔۔۔ سہیلؔ غازی پوری[…]

غزلیں ۔۔۔ کاشف حسین غائر

  یہ کیسی راہ سے کل رات ناگہاں گزرا کہ مجھ کو خود پہ کسی اور کا گماں گزرا   وہ چار روز کی بھی زندگی مزے میں کٹی ذرا سا وقت تھا لیکن کہاں کہاں گزرا   مسافروں کو یہ رستے بھی یاد رکھتے ہیں ابھی فلاں نہیں گزرا، ابھی فلاں گزرا   سفر Read more about غزلیں ۔۔۔ کاشف حسین غائر[…]