غزلیں ۔۔۔ نوشین نوشیؔ

  ضروری کیا نہیں اور کیا ضروری ہے بھلا اس بحث میں پڑنا ضروری ہے؟   تو اپنا ظرف تھوڑا اور اونچا کر تعلق کا بھرم رکھنا ضروری ہے   سبھی کچھ جانتے ہو پھر بھی کہتے ہو خموشی سے گزر جانا ضروری ہے   بلندی پر پہنچ کر بھول جاتے ہو کہ نیچے دیکھنا Read more about غزلیں ۔۔۔ نوشین نوشیؔ[…]

باکرہ

  اُس کی اُبلی ہوئی آنکھوں میں ابھی تک ہے چمک اور سیاہ بال ہیں بھیگے ہوئے خوں سے اب تک تیرا فرمان یہ تھا اِس پہ کوئی داغ نہ ہو سو یہ بے عیب اچھوتا بھی تھا اَن دیکھا بھی بے کراں ریگ پہ سرگرم لہو جذب ہوا دیکھ چادر پہ مری ثبت ہے Read more about باکرہ[…]

سہیلؔ غازی پوری: وسیع الموضوعات شاعر ۔۔۔ شبیر ناقدؔ

اقلیمِ شعر و سخن فاخر و نازاں ہے کہ اسے اعلیٰ پائے کے شعرا میسر آئے جن کے تخلیقی جواہر پاروں کی بدولت آج شہری تاریخ مالا مال ہے فکر و فن کے مشاہیر نئی نسلوں کے لیے مینارِ نور کی طرح ہوتے ہیں چند ایک موضوعات و اصناف پر تو ہر شاعر طبع آزمائی Read more about سہیلؔ غازی پوری: وسیع الموضوعات شاعر ۔۔۔ شبیر ناقدؔ[…]

ہزل ۔۔۔ عاطف ملک

ابنِ عاطف ہوا کرے کوئی مجھ کو "ابا” کہا کرے کوئی   گھر سے جب جاؤں کام پر باہر یاد مجھ کو کیا کرے کوئی   لوٹ کر جب میں آؤں دفتر سے کھلکھلا کر ہنسا کرے کوئی ویڈیو گیم کھیلنے کیلیے اپنی ماں سے لڑا کرے کوئی   میری آنکھوں میں دیکھنے کو غرور Read more about ہزل ۔۔۔ عاطف ملک[…]

کچھ مختصر نظمیں ۔۔۔ سبین علی

  گلہ ­__________   گلہ نہ کرتے تو کیا ہوتا؟ گر چپ ہی رہتے تو کیا ہوتا؟ کھنچی ڈور کے سرے ہاتھوں پر پھرنے سے یوں زخم نہ آتے خسارہ کم ہی ہوتا نا آخر!!! ٭٭٭         رنج ­__________   قفس میں جکڑے وہ پرندے جو پشیمانی کے بیضے سے جنم لیتے Read more about کچھ مختصر نظمیں ۔۔۔ سبین علی[…]

غزل ۔۔۔ حامدی کاشمیری

نگاہ شوق کیوں مائل نہیں ہے کوئی دیوار اب حائل نہیں ہے سحر دم ہی گھروں سے چل پڑے سب کوئی جادہ کوئی منزل نہیں ہے سبھی کی نظریں ہیں کشتی کے رخ پر مگر اس بحر کا ساحل نہیں ہے کریں کس سے توقع منصفی کی کوئی ایسا ہے جو قاتل نہیں ہے ٭٭٭

غزلیں

کبھی دھنک سی اُترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں   میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت کچا ہے عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں   وہ اک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تُند رو ہواؤں میں Read more about غزلیں[…]

پتھر کی زبان

اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا یہی بلندی ہے وصل تیرا یہی ہے پتھر مری وفا کا اجاڑ، چٹیل، اداس، ویراں مگر میں صدیوں سے، اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں پھٹی ہوئی اوڑھنی میں سانسیں تری سمیٹے ہوا کے وحشی بہاؤ پر اڑ رہا ہے دامن سنبھال لیتی ہوں پتھروں کو گلے Read more about پتھر کی زبان[…]

فہمیدہ ریاض: تانیثیت کی علم بردار ۔۔۔ غلام شبیر رانا

فہمیدہ ریاض کا شمار پاکستان میں تانیثیت کی بنیاد گزار خواتین میں ہوتا ہے۔ فہمیدہ ریاض سے مل کر زندگی سے پیار ہو جاتا تھا۔ زندگی بھر خواتین کے حقوق کے لیے جد و جہد کرنے والی اس پر عزم ادیبہ نے تانیثیت کے بارے میں جو واضح موقف اختیار کیا وہ تاریخ کا ایک Read more about فہمیدہ ریاض: تانیثیت کی علم بردار ۔۔۔ غلام شبیر رانا[…]

غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر وقار خان

شوقِ حسن و ادا، دل لگی معذرت ساقیا معذرت، مے کشی معذرت   میرا احساس عاری ہے جذبات سے چشمِ نَم، سوزِ دل، بے بسی معذرت   قافلہ لوٹنے سے میں قاصر رہا رہبرو معذرت، رہبری معذرت   میں بسر کر نہ پایا تجھے ڈھنگ سے معذرت زندگی، زندگی معذرت   میری حالت کہیں درمیاں Read more about غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر وقار خان[…]