غزلیں۔۔۔۔ محمد خالد

کھل گیا نہ ہو کسی اور طرف باب مرا کہیں آوارۂ غربت ہی نہ ہو خواب مرا خطہ خاک میں کچھ خاک پہ تہمت میری سر افلاک کوئی خیمۂ ماہتاب مرا دل آوارہ کہیں چشم کہیں خواب کہیں کیسا بکھرا در آفاق پہ اسباب مرا خواہش جاں بھی لرز جاتی ہے ہر اشک کے ساتھ Read more about غزلیں۔۔۔۔ محمد خالد[…]

آصف فرخی۔۔۔۔ ڈاکٹر شمیم حنفی

  (تشکر: اوراقِ سبز) آصف سے میری ملاقاتوں اور مراسم کا سلسلہ 82 -1981 کی ایک خاموش سہ پہر کو شروع ہوا۔۔ گرمیاں رخصت ہو رہی تھیں۔۔ فضا میں ہلکی نمی تھی۔۔ دلی میں سردیوں کی آمد سے پہلے موسم بہت سہانا ہو جاتا ہے۔۔ اُس روز شاید خنکی کچھ زیادہ تھی۔۔ جامعہ نگر کا Read more about آصف فرخی۔۔۔۔ ڈاکٹر شمیم حنفی[…]

بجلی ہوئی فیل۔۔۔۔ اسرار جامعی

لو! وقت ہوا رات کا آوارہ! ندارد بجلی ابھی آئی تھی ابھی واہ! ندارد اس تیرگی میں ہوش ہے واللہ ندارد اسرار اندھیرے میں جو ہے جھیلنا وہ جھیل بجلی ہوئی پھر روزِ گذشتہ کی طرح فیل غائب ہوئی بجلی تو ہوئی فکر کی لَو تیز لوگوں نے اسی وقت کیا طنز کو مہمیز تم Read more about بجلی ہوئی فیل۔۔۔۔ اسرار جامعی[…]

غزلیں ۔۔۔ رؤف خلش

  کھلے کھلے سے دریچے مکان میں رکھنا مہکتی بیل چنبیلی کی، لان میں رکھنا   کبھی جو خواب کی تعبیر ڈھونڈنے نکلو زمیں سے اُٹھنا، قدم آسمان میں رکھنا   شگفتگی تو بہت ہے بہار کی رُت میں بدل بھی جاتے ہیں موسم، یہ دھیان میں رکھنا   بجھی سی راہگذر، ملگجے دھوئیں کا Read more about غزلیں ۔۔۔ رؤف خلش[…]

نظمیں ۔۔۔ رؤف خلش

  چوکھٹے میں بولتی تصویر ____________________   خباثت اُس کے چہرے سے کبھی ظاہر نہیں ہوتی کھرچ کر پھینک دی کس نے ہر اک جذبے سے ہے عاری ہمیشہ مسکراہٹ ایک جیسی سبھی کو اُس نے ’’میک اپ‘‘ کی طرح یکسر اُتارا ہے ’’تجارت‘‘ مشغلہ اُس کا ’’مروّت‘‘ اُس کا ایک اوزار ’’محبت‘‘ کو برتتا Read more about نظمیں ۔۔۔ رؤف خلش[…]

مخدوم محی الدین: فن اور شخصیت کے آئینے میں ۔۔۔ رؤف خلش

  مخدوم محی الدین کا نام ایک انقلابی اُردو شاعر اور ایک سیاسی رہنما دونوں حیثیتوں سے ممتاز اور نمایاں ہے۔ اگر صف اوّل کے (۵) ایسے اُردو شعراء کے نام گنوائے جائیں جنھوں نے نظم کو اکائی کا تصور دینے اور علامات و اشاریت سے مالا مال کرنے میں کامیاب اجتہاد کیا ہے تو Read more about مخدوم محی الدین: فن اور شخصیت کے آئینے میں ۔۔۔ رؤف خلش[…]

غزل بیادِٕ علی یاسر ۔۔۔ جلیل عالیؔ

کس رات کوئی ہجر بِتایا نہیں اُس نے کس روز نیا شعر سنایا نہیں اس نے   احباب کو دو روز نہ دی زحمتِ پُرسش احسان کسی کا بھی اٹھایا نہیں اُس نے   طے جادۂ فن کرتا رہا اپنی ہی دھُن میں پیچھے کسی ہم رَو کو ہٹایا نہیں اس نے   ہر دوست Read more about غزل بیادِٕ علی یاسر ۔۔۔ جلیل عالیؔ[…]

علی یاسر کے لیے ایک نظم ۔۔۔ نسرین سید

میں ہوں پردیس میں اور مجھ کو خبر بھی نہ ہوئی علی یاسر تھا، کوئی شخص وطن میں میرے پھول صد رنگ جو لفظوں کے کھلا دیتا تھا جو تھا لبریز تمنا سے محبت سے بھرا وہی، لوگوں کو جو گرویدہ بنا لیتا تھا لوگ جتلاتے ہیں سب اس سے تعلق اپنا میں لکھوں بھی Read more about علی یاسر کے لیے ایک نظم ۔۔۔ نسرین سید[…]

علی یاسر کی یاد میں۔۔۔۔۔۔۔ محمد ظہیر قندیل

ساتھ جیتا رہا علی یاسر اب اکیلا چلا علی یاسر   ’’راہیوں کو نگل گئے رستے‘‘ کون رستہ چنا علی یاسر ’’ مجھے دنیا کی احتیاج نہیں‘‘ سچ ہی تم نے کہا علی یاسر   کیوں کہا ’’میں چلا گیا تو گیا‘‘ کیوں کہا کیوں کہا علی یاسر   جب تری ’’سر زمیں محبت ہے‘‘ Read more about علی یاسر کی یاد میں۔۔۔۔۔۔۔ محمد ظہیر قندیل[…]