غالب عرفان: زندگی کس لحن میں منظوم ہے ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا

  کراچی سے خبر آئی کہ کہنہ مشق شاعر غالب عرفان (محمد غالب شریف، پیدائش: 1938) اکیس جنوری 2021ء کو خالق حقیقی سے جا مِلے۔ پر خلوص جذبات اور دردمندی سے سرشار احساسات کو اشعار کے قالب میں ڈھالنے ولا جری تخلیق کار رخصت ہو گیا۔ اپنے ذہن و ذکاوت کو رو بہ عمل لاتے Read more about غالب عرفان: زندگی کس لحن میں منظوم ہے ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا[…]

میلا کاغذ ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

  ذہن کا کورا کاغذ لے کر کب سے بیٹھا سوچ رہا ہوں دیکھ رہا ہوں کرب و بلا کے خونیں منظر سوچ رہا ہوں کیسے کچھ لکھ پاؤں گا لفظوں کے لب سوکھ رہے ہیں سوچ کے بازو ٹوٹ رہے ہیں!   آج مجھے بھی کوفے سے پیغام آتے ہیں سوچ رہا ہوں میں Read more about میلا کاغذ ۔۔۔ محمد یعقوب آسی[…]

مجھے اک نظم کہنی تھی ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

  مجھے اک نظم کہنی تھی مجھے مدت کے پژمردہ تفکر کو لہو دینا تھا صدیوں پر محیط اک عالمِ سکرات میں مرتے ہوئے جذبوں کو پھر سے زندگی کی ہاؤ ہو سے آشنا کرنا تھا ہونٹوں پر لرزتے گنگ لفظوں کو زباں دینی تھی اشکوں کے اجالے سے طلسمِ تیرگی کو توڑنا تھا روشنی Read more about مجھے اک نظم کہنی تھی ۔۔۔ محمد یعقوب آسی[…]

غزلیں ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ

  غم ہزاروں دِلِ حزیں تنہا بوجھ کتنے ہیں اور زمیں تنہا   بس گئے یار شہر میں جا کر رہ گئے دشت میں ہمیں تنہا   اپنے پیاروں کو یاد کرتا ہے آدمی ہو اگر کہیں تنہا   تیری یادوں کا اِک ہجوم بھی ہے آج کی رات میں نہیں تنہا   وہ کسی Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ[…]

خواب سے سانجھ تک ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ

  کچی اینٹوں اور گارے سے بنی چوڑی چوڑی دیواروں والے بغیر پھاٹک کے کھلے کھلے بڑے بڑے احاطے کے اندر چار چار پانچ پانچ گھروں کے کچے کوٹھے اور کچے صحن، گرد سے اٹی کھلی کھلی گلیاں اور سڑکیں، دور تک بکھرے درخت اور کھیت، اور ان سب کے اوپر لمحہ بہ لمحہ رنگ Read more about خواب سے سانجھ تک ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ نصیر ترابی

  زندگی خاک نہ تھی خاک اُڑاتے گُزری تجھ سے کیا کہتے تِرے پاس جو آتے گُزری   دن جو گُذرا، تو کسی یاد کی رَو میں گُذرا شام آئی، تو کوئی خواب دِکھا تے گُزری   اچھے وقتوں کی تمنّا میں رہی عُمرِ رَواں وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گُزری   زندگی جس Read more about غزلیں ۔۔۔ نصیر ترابی[…]

جناب نصیر ترابی سے ایک گفتگو ۔۔۔ روما رضوی

  کس کی یہ کائنات ہے کون ہے اس کا مدعی۔ کس کو ’ثبات‘ چاہئے نرغۂ بے ثبات میں۔   ذہنِ رسا نہ جا سکا حدِ معینات تک۔ کُن کی روش نہ رک سکی راہ معینات میں۔   ان اشعار کو پڑھ کر آپ کو بھی ایسا ہی لگے گا۔ کہ شکوہ جوابِ شکوہ سے Read more about جناب نصیر ترابی سے ایک گفتگو ۔۔۔ روما رضوی[…]

قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد

  قدموں کے نشان شہر کی ناف تک تو آتے دکھائی دیتے ہیں، آگے پتہ نہیں چلتا۔ بس ایک خراٹے لیتا سناٹا ہے کہ چوکڑی مارے بیٹھا ہے اور وہ جو قافلہ سے بچھڑ گیا ہے، شہر کے بیچوں بیچ اکیلا کھڑا سوال پہ سوال کئے جا رہا ہے۔ سنسان سڑکیں اور ویران گلیاں اس Read more about قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد[…]

اُلٹی قوس کا سفر۔۔۔ رشید امجد

  جب سارے کالے طوطے ایک ایک کر کے اپنے گھونسلوں سے اُڑ گئے تو میں نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ میرے ساتھ وہ دو بھی تھے جنہیں یہ معلوم نہ تھا کہ ہمیں کہاں جانا ہے۔ وہ سر جھکائے چپ چاپ میرے پیچھے پیچھے آ رہے تھے۔ کالے طوطوں کی سیٹیاں ہمارے لیے Read more about اُلٹی قوس کا سفر۔۔۔ رشید امجد[…]

گفتگو۔۔۔ رشید امجد سے ۔۔۔ ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ

  س: لکھنے کی ابتدا کیونکر ہوئی۔ ابتدا میں کن مصنفین سے متاثر ہوئے۔ ادبی ذوق کے نکھار میں کن لوگوں کا حصہ رہا؟ ج: یہ ۱۹۶۰ء کے آغاز کی بات ہے۔ میں ۵۰۱ ورکشاپ میں ٹائم کیپر کی حیثیت سے کام کرتا تھا۔ مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن میرے مطالعے کا موضوع Read more about گفتگو۔۔۔ رشید امجد سے ۔۔۔ ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ[…]