نے گلِ نغمہ ہوں، نہ پردۂ ساز ۔۔۔ ستیہ پال آنند

کینیڈا میں میرے عزیز دوست اطہر رضوی (مرحوم) ہمیشہ میرا "دھرم بھرشٹ” کرنے کے درپے رہتے تھے ۔ ہر برس وہ اپنی غالب اکاڈمی کے زیر اہتمام ، دیوان غالب سے ایک مصرع طرح لے کر طرحی مشاعرہ برپا کیا کرتے تھے۔اپنی وفات سے کچھ برس پہلے وہ بضد ہوئے کہ میں بھی ایک مصرع Read more about نے گلِ نغمہ ہوں، نہ پردۂ ساز ۔۔۔ ستیہ پال آنند[…]

کتابیں ڈھونڈتی ہوں ۔۔۔ سبین علی

کتابیں ڈھونڈتی ہوں کمپیوٹر کی سکرین پر برقی سطروں کے سنگ چلتے ہوئے آنکھیں بے طرح سے تھک سی جاتی ہیں ایک کسک بن کر پھریاد آتی ہیں میری سکھیاں میری سہیلیاں میرے بچپن کی ہمجولیاں نیم شب کی صحبتیں ہاں میری کتابیں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتیں کتابوں کی دکانوں پر بڑی حسرت سے Read more about کتابیں ڈھونڈتی ہوں ۔۔۔ سبین علی[…]

ارادہ ۔۔۔ شہناز نبی

ہتھیلیوں کی سبھی لکیریں جلا رہی ہوں تمہارے سر کی قسم ہے مجھ کو نہ اب لکھوں گی فلک پہ کوئی سوالنامہ نوشتے کو میں قبول کر لوں گی سر جھکا کر تمہارے آقاؤں کی حکمت پہ نہ ہنسوں گی نہ پوچھوں گی کہ ہواؤں میں کیا سلگ رہا ہے نہ خواب دیکھوں گی دن Read more about ارادہ ۔۔۔ شہناز نبی[…]

نورالعین عینی

اداسی __________     اداسی.. سرد رت میں برف کی چادر لپیٹے بت بنی بیٹھی ہے گہری سوچ میں گم ہے! ٭٭٭   آرزوئے باراں _____________       الہی بارش کی آرزو ہے یہ آرزو ہے۔۔کہ پھر سے تشنہ نگاہ دیکھے کہ کس طرح سے شریر بوندوں کی چھیڑخانی تھکن سے بیزار گدلے گدلے Read more about نورالعین عینی[…]

منیر انور

چاند _______     چاند بادل کی اوٹ سے نکلا اور کھڑکی سے دودھیا کرنیں اس کا چہرہ اُجالنے آئیں میں نے دیکھا کہ چاند چہرے پر چاند کی روشنی مچلتی تھی ایک لمحے کو رک گئی دھڑکن آنکھ جیسے جھپکنا بھول گئی دل نے چاہا کہ وقت تھم جائے اور یہ ساعتِ حیات افروز Read more about منیر انور[…]

گُل فروش ۔۔۔ اقتدار جاوید

  ناس پال، رونے والیوں سے بھر گیا ہے چاروں سمت سے احاطۂ مزار آنکھیں لگ گئی ہیں جھلملاتی جھالروں کے درمیان جالیوں سے گھونگھٹوں میں روپ کو لپیٹتیں گلی کی رونقیں نگاہوں میں سمیٹتیں لرز رہی ہیں کس طرح ضریح سے لرزتا سینہ جوڑ لیں سمندروں سے ایک ایک اٹھتی لہر روک لیں سمندروں Read more about گُل فروش ۔۔۔ اقتدار جاوید[…]

یوں خود کو مٹانا ٹھیک نہیں ۔۔ شبانہ یوسف

  چہرے سب یادوں کے خوابوں کے شہزادوں کے لمحوں کے بے انت خزانے میں وقت کے آئینہ خانے میں دھول ہوئے لمحے سب ملنے کے، پھولوں کے کھلنے کے ہجر سمے میں جیسے ماضی کی کوئی بھول ہوئے لیکن! یہ سا نسیں میری زیست سے بوجھل بوجھل لیکن! یہ آنکھیں میری جیسے چھلکی چھلکی Read more about یوں خود کو مٹانا ٹھیک نہیں ۔۔ شبانہ یوسف[…]

زہرابِ حیات ۔۔۔ کاوش عباسی

  مَیں تنگنائے حیات کی بے بضا عتی کا شِکار بیزار جی رہا ہوں ہُمَک نہ دل میں وفور باقی نہ ذہن میں نُور ، زندگی میں سرُور باقی بَس ایک لذّت سو وہ بھی اَب ذائقے سے خالی نظام تَن کا مشین جیسے پُرانی ، تصویر ِ خستہ حالی وہ دَر جو مجھ پر Read more about زہرابِ حیات ۔۔۔ کاوش عباسی[…]

کس کا کرشمہ ہے ۔۔۔ جلیل عالی

  سوچ ٹہنی پہ نظم آپ سے آپ کھِلتی ہے کتنا تعاقب کریں ہاتھ آتی نہیں اپنی مرضی سے لیکن اچانک کسی موڑ پر آن ملتی ہے جیسے کبھی کوئی موجِ ہوا تن بدن گدگدائے تو جاں گنگنائے کہ جیسے پرندہ کسی اور ہی لہر میں چہچہائے یہ لمحے وہ ہوتے ہیں جن میں افق Read more about کس کا کرشمہ ہے ۔۔۔ جلیل عالی[…]

لمحہ ۔۔۔ شبانہ یوسف

  اَنا کے حصار سے کبھی نکلو تو مُڑ کے اک بار تم دیکھنا نفرتوں سے پرے، درد کے ریگ زار میں جُدائی کی تپتی ہوئی رُت میں یادوں کے گرداب کی ناچتی ان تہوں میں کہیں راکھ سا کوئی لمحہ کسی دیپ کے داغ سا کوئی لمحہ نظر آئے تو تم سمجھنا ابھی زندہ Read more about لمحہ ۔۔۔ شبانہ یوسف[…]