غزلیں ۔۔۔ انور شعور

آوارہ ہوں رین بسیرا کوئی نہیں میرا گلی گلی کرتا ہوں پھیرا کوئی نہیں میرا   تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا   تیرے بجائے کون تھا میرا پہلے بھی پھر بھی جب سے ساتھ چھٹا ہے تیرا کوئی نہیں میرا   Read more about غزلیں ۔۔۔ انور شعور[…]

پگلی ۔۔۔ شوکت تھانوی

  پہلا باب   فرسٹ کلاس کے کوپے میں اب تک ڈاکٹر خالد تنہا ہی سفر کر رہا تھا اور شروع سے آخر تک پڑھا ہوا اخبار ایک مرتبہ پھر شروع سے آخر تک پڑھنے میں مصروف تھا کہ ٹرین ایک چھوٹے سے اسٹیشن پر ٹھر گئی مگر ڈاکٹر خالد نے یہ بھی نہ دیکھا Read more about پگلی ۔۔۔ شوکت تھانوی[…]

اداس نسلیں ۔۔۔ عبد اللہ حسین

  (اقتباس)   سارا گاؤں مسکل سے سو گھروں پر مشتمل تھا، اس گاؤں کا نام روشن پور تھا۔ یہ راستے سے ہٹ کر واقع تھا اور کوئی ڈاچی یا پکی سڑک یہاں تک نہ تھی۔ اس طرف کے دیہات میں آمد و رفت کا سلسلہ اکوں، تانگوں یا پیدل چل کر طے ہوتا تھا۔ Read more about اداس نسلیں ۔۔۔ عبد اللہ حسین[…]

غزل ۔۔۔صاحبزادہ میکش

نازک سے دل پہ بارِ محبت اٹھا کے دیکھ تو بھی کسی سے میری طرح دل لگا کے دیکھ   کٹ جائے امتحانِ محبت میں زندگی ہاں آزما لیا ہے تو پھر آزما کے دیکھ   بے چینیاں وفورِ محبت کی دل سے پوچھ میرے بیانِ شوق کو اپنا بنا کے دیکھ   یہ بھی Read more about غزل ۔۔۔صاحبزادہ میکش[…]

غزل ۔۔۔ مرزا محمد رفیع سوداؔ

  گلہ لکھوں میں اگر، تیری بے وفائی کا لہو میں غرق، سفینہ ہو آشنائی کا   مرے سجود کی دیر و حرم سے گزری قدر رکھوں ہوں دعویٰ ترے در پہ جبہ سائی کا   کبھو نہ پہنچ سکے دل سے تا زباں اک حرف اگر بیاں کروں طالع کی نارسائی کا   دکھاؤں Read more about غزل ۔۔۔ مرزا محمد رفیع سوداؔ[…]

سخت گیر آقا ۔۔۔ حفیظؔ جالندھری

  آج بستر ہی میں ہُوں کر دیا ہے آج میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا اور میں ایک سخت گیر آقا۔ ۔ ۔ ۔ (زمانے کا غلام) کِس قدر مجبُور ہُوں پیٹ پُوجا کے لیے دو قدم بھی، اُٹھ کے جا سکتا نہیں میرے چاکر پاؤں Read more about سخت گیر آقا ۔۔۔ حفیظؔ جالندھری[…]

غزل ۔۔۔ مضطر خیر آبادی

  دِل کا مُعاملہ جو سُپرد نظر ہُوا دُشوار سے یہ مرحلہ دُشوار تر ہُوا اُبھرا ، ہر اِک خیال کی تہہ سے تِرا خیال دھوکا تِری صدا کا، ہر آواز پر ہُوا راہوں میں ایک ساتھ یہ کیوں جل اُٹھے چراغ شاید ترا خیال مرا ہم سفر ہُوا سمٹی تو اور پھیل گئی ، Read more about غزل ۔۔۔ مضطر خیر آبادی[…]

مچھر ۔۔۔خواجہ حسن نظامی

یہ بھنبھناتا ہوا ننھا سا پرندہ آپ کو بہت ستاتا ہے ۔ رات کو نیند حرام کر دی ہے ۔ ہندو، مسلمان ، سکھ ، عیسائی ، یہودی سب بالاتفاق اس سے ناراض ہیں ۔ ہر روز اس کے مقابلہ کے لیے مہمیں تیار ہوتی ہیں ، جنگ کے نقشے بنائے جاتے ہیں ۔ مگر Read more about مچھر ۔۔۔خواجہ حسن نظامی[…]

پتھروں کا پیمان ۔۔۔ سارا شگفتہ

میرے سامنے اینٹ کے باطن میں دیوار من میں میرے اپنا ہی ایک بے رنگ بُت ٹھک ٹھک کر کے بھاگے میرے گھر میں چور بھی دیکھو سیدھی راہ نہ پائے رات کے جُوتے صبح چُرائے صبح کے جوتے شام ہم نے مُڑ کر آنکھ سنواری ، اَبد سے ازل تک کھُلے دروازے کس نے Read more about پتھروں کا پیمان ۔۔۔ سارا شگفتہ[…]