مرہموں کی آس میں ۔۔۔۔ ظہیرؔ احمد
زخم ہائے جاں لئے مرہموں کی آس میں کب سے چل رہا ہوں میں دہرِ ناسپاس میں چلتے چلتے خاک تن ہو گیا ہوں خاک میں تار ایک بھی نہیں اب قبا کے چاک میں دل نشان ہو گیا ایکیاد کا فقط رہ گئی ہے آنکھ میں ایک دید کی سکت زہر جو ہوا میں Read more about مرہموں کی آس میں ۔۔۔۔ ظہیرؔ احمد[…]