عاطف چودھری
میں ٹوٹ کے اس وقت کے آثار سے نکلا آنسو بھی نہ اک چشمِ عزادار سے نکلا دنیا سے عداوت تو بہت بعد میں ٹھہری پہلے میں تِرے دل، تری گفتار سے نکلا لہجہ ترا کچھ اور تھا، آنکھوں میں تھا کچھ اور اقرار کا پہلو ترے انکار سے نکلا ہے رقص میں ہوتے ہوئے Read more about عاطف چودھری[…]