عاطف چودھری

میں ٹوٹ کے اس وقت کے آثار سے نکلا آنسو بھی نہ اک چشمِ عزادار سے نکلا دنیا سے عداوت تو بہت بعد میں ٹھہری پہلے میں تِرے دل، تری گفتار سے نکلا لہجہ ترا کچھ اور تھا، آنکھوں میں تھا کچھ اور اقرار کا پہلو ترے انکار سے نکلا ہے رقص میں ہوتے ہوئے Read more about عاطف چودھری[…]

لالہ رخ

ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی کہ اک تلوار اپنے اور،میرے درمیا ں رکھ دی یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر اس نے زباں رکھ دی پتا چلتا نہیں اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں Read more about لالہ رخ[…]

ڈاکٹر وقار خان

  دیکھ پگلی نہ دل لگا مرے ساتھ اتنی اچھی نہیں وفا مرے ساتھ یار جو مجھ پہ جان وارتے تھے کیا کوئی واقعی مَرا مرے ساتھ؟ میں تو کمزور تھا میں کیا لڑتا وہ مگر پھر بھی لڑ پڑا مرے ساتھ اے خدا تُو تو جانتا تھا مجھے تُو نے اچھا نہیں کیا مرے Read more about ڈاکٹر وقار خان[…]

مصحف اقبال توصیفی

مجھ کو اکیلا پا کر دل نے مجھ سے کیسی گھاتیں کیں میں جو نہیں تھا، وہ بھی کہاں تھا، کس نے کس سے باتیں کیں؟ آنکھیں خشک تھیں لیکن میں تو پاؤں سے سر تک بھیگ گیا اک آنسو نے میرے اندر آج عجب برساتیں کیں آنکھیں بند تھیں اُن میں دیکھا دنیا کے Read more about مصحف اقبال توصیفی[…]

غزل ۔۔ حمیدہ شاہین

   نکل گیا ہے کوئی مار دھاڑ کرتے ہوئے بھری پُری مِری آنکھیں اُجاڑ کرتے ہوئے   یہ رت جگے سرِ وحشت گھسیٹتے ہیں مجھے میں لَوٹتی ہوں کتابوں کو آڑ کرتے ہوئے   عجیب طرزِ ہنر پر اَڑے ہیں لوگ یہاں بناؤ سیکھ رہے ہیں بگاڑ کرتے ہوئے   نجانے کون سی رائی عدو Read more about غزل ۔۔ حمیدہ شاہین[…]

غزلیں ۔۔ ڈاکٹر وقار خان

  ۱ کسی کے دھیان میں بے دھیان بول پڑتے ہیں کہ جیسے درد پہ درمان بول پڑتے ہیں تُو میرے دل میں بھی رہ کر صدا رہا خاموش یہاں پر آ کے تو بے جان بول پڑتے ہیں یہ میرے قید نشیں نے کہا کہ بعض اوقات مری خموشی پہ زندان بول پڑتے ہیں Read more about غزلیں ۔۔ ڈاکٹر وقار خان[…]

غزل ۔۔۔ ظفر اقبال

  روزہ کیا کھولا پانی میں پانی ہی بولا پانی میں   لہریں تھیں چالاک نہر کی ڈوب گیا بھولا پانی میں   میرے بہت قریب سے گزرا پانی کا گولہ پانی میں   جل پری تھی بس ایک اکیلی مگرمچھ سولہ پانی میں   پانی کی فطرت نہیں بدلی رنگ بہت گھولا پانی میں Read more about غزل ۔۔۔ ظفر اقبال[…]

غزل ۔۔۔ صوبے سنگھ سجان

  کچھ بھی ہو، اپنے مسیحا کو بڑا رکھتا ہے آدمی اپنی ہی مرضی کا خدا رکھتا ہے   وہ سرعام حقیقت سے مکر جائے گا گرگٹوں جیسی بدلنے کی ادا رکھتا ہے   تم غریبی کو تو انسان کا گہنا سمجھو جو پھٹے حال ہے وہ لب پہ دعا رکھتا ہے   ظلم پر Read more about غزل ۔۔۔ صوبے سنگھ سجان[…]

غزل ۔۔۔ اوم پربھاکر

کب تلک دیوار سے سر ٹیک کر بیٹھے رہیں چند لفظوں کو ادھیڑیں اور گھر بیٹھے رہیں   کب تلک کچھ لوگ اٹھتے جائیں سورج کی طرح اور کب تک کچھ کئے نیچی نظر بیٹھے رہیں   اب تو دروازہ ترے مقتل کا کھلنا چاہئیے کب تلک ہم لے کے ہاتھوں میں یہ سر بیٹھے Read more about غزل ۔۔۔ اوم پربھاکر[…]