ہیڈ آر ٹیل
حنیف سمانا
میں نے کہا۔
"ساحل پہ چلتے ہیں ”
اس نے کہا۔ ۔
"نہیں ۔ ۔ شاپنگ کرتے ہیں ”
میں نے جیب سے سکّہ نکالا۔ ۔
"ہیڈ آر ٹیل؟”
اس نے کہا۔ ۔
"ٹیل”
میں نے سکّہ ہوا میں اچھالا۔
ہیڈ آیا اور ہم ساحل پہ چلے گئے۔ ۔
میں نے کہا۔ ۔
"بار بی کیو چلتے ہیں ”
اس نے کہا۔ ۔
"نہیں ۔ ۔ چائنیز”
میں نے سکّہ نکالا۔ ۔
"ہیڈ آر ٹیل؟”
اس نے کہا۔ ۔
"ٹیل”
میں نے سکّہ اچھالا۔ ۔
ہیڈ آیا اور ہم بار بی کیو چلے گئے۔ ۔
میں نے کہا۔ ۔
"مجھ سے شادی کر لو”
اس نے کہا۔ ۔
"نہیں ۔ ۔ ۔ بابر سے کروں گی”
میں نے سکّہ نکالا۔ ۔
"ہیڈ آر ٹیل؟”
اس نے کہا۔ ۔
"ٹیل”
میں نے سکّہ اچھالا۔ ۔
اور اس بار کمبخت ٹیل آیا اور و ہ بابر کے پاس چلی گئی۔ ۔ ۔
کل میں نے اسے فون کیا۔ ۔
"بابر کے ساتھ خوش ہو؟”
کہنے لگی۔ ۔
"بہت۔ ۔ ۔ بابر اپنے فیصلے خود کرتا ہے۔ ۔
ایک روپے کے سکّے سے نہیں کرواتا”
میں نے کہا۔ ۔
"اس کا مطلب ہے تمہاری رائے نہیں لیتا”
اس کی ہچکی بندھ گئی اور اس نے فون بند کر دیا۔ ۔
میں نے جیب سے سارے سکّے نکالے اور نالی میں پھینک دئے۔
٭٭٭