چار ماہۓ اعجاز عبید

چار ماہۓ

اعجاز عبید

پھر ماں کو فون کروں
جھوٹ کہوں ان سے
میں بالکل اچّھا ہوں

پلکوں پر ہیں موتی
جس کی وہی آنکھیں
مری آنکھوں کی ہیں جیوتی

دل پھر بھی ترستا ہے
اس کی محبت کا
بادل تو برستا ہے

رہے دھوپ کہ ہوں بادل
پیار کا اک موسم
رِم جھِم رِم جھِم ہر پل