گیت ہوا کا
__________
تیری دھوپ کی نرمی اوڑھوں
اور بھی کھلتی جاؤں
دن اور رات مہکتے جائیں
پہروں یوں مسکاؤں
ساگر ایک اشارہ کر دے
لہروں میں لہراؤں
ہر اک بوند سے ایسے لپٹوں
میں بارش ہو جاؤں
اے رے دور مسافر! کیسے
من تیرا بہلاؤں؟
٭٭٭
کون سا رنگ ہے؟
__________
کون سا رنگ ہے
تیری آواز کا
سبز ہریاولا؟
سرمئی سانولا؟
ارغنوں چہچہا؟
نیلگوں زخم سا؟
جامنی رس بھرا؟
زرد رو بس بھرا؟
تیرے لہجے میں
شفاف ہے چاندنی؟
یا گھلا رات کا اسودی رنگ ہے؟
بن سنے، کیوں بھلا
نقرئی دھڑکنیں
گیت گانے لگیں
دل مرے! یہ بتا۔۔۔
کون سا ڈھنگ ہے!
٭٭٭
اجنبی تو نہیں
__________
خامشی
ایک ٹھہری ہوئی جھیل سے
ہونٹ چنتے رہے
تا بہ حد نظر
گھاس کی پتیاں
گنگنانے لگیں
رقص کرتے ہوئے
بادلوں کی نمی
جھیل میں گھل گئی
وقت
ٹھہری ہوئی برف آلود سر بہ فلک چوٹیوں میں
کہیں کھو گیا
تیری آواز سے آشنا میں نہیں
پھر بھی سرگوشیاں
اجنبی تو نہیں
کون ہو؟
ایک پل؟
جو ہے صدیوں پہ پھیلا ہوا
خواب کے ہاتھ سے
جو کہیں گر گیا
فیری میڈوز میں!
٭٭٭
خوبصورت نظمیں۔