غزل
وہاب اعجاز
اس نگر کی گلیوں میں زندگی نہیں ہوتی
گھر کے سونے آنگن میں روشنی نہیں ہوتی
رت بدل گئی شاید جو ترے حوالے سے
دل کو اب وہ پہلی سی بے کلی نہیں ہوتی
تو ملے تو پہروں تک شعر گنگناتے ہیں
تجھ سے دور رہ کر کیوں شاعری نہیں ہوتی
یہ مری محبت نے شوخیاں بکھیری ہیں
جو تمہاری آنکھوں میں خامشی نہیں ہوتی
ہیں غلام ازل سے ، ہم مصلحت کے ماروں سے
شاہِ وقت کے آگے سرکشی نہیں ہوتی