شرارتی — احتشام اختر

شرارتی
احتشام اختر

خوشی اور غم
میرے دونوں بہن بھائی
بہت شرارتی ہیں
جب بھی میرے گھر آتے ہیں
نہ خط لکھتے ہیں
نہ تار دیتے ہیں
بس اچانک آ جاتے ہیں
مجھے سرپرائز دینے میں
دونوں کو مزا آتا ہے

ایک نظم
احتشام اختر
اب چاۓ ٹھنڈی نہیں ہو گی
داڑھی اب نہیں بڑھے گی
اب قمیص کے بٹن نہیں ٹوٹیں گے
تغافل کسی کا اب نہیں ستاۓ گا
اب کسی کے انتظار کا غم نہیں رلاۓ گا
تھکن اب پیروں سے نہیں الجھے گی
فاصلے اب درمیاں نہیں آئیں گے
دل میں اب کوئی خلش نہیں ہو گی
اب دیر تک نیند آئے گی
آفس جانے کے لۓ
مجھے اب بیوی جگاۓ گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے