بارہ ماسا ۔ ماہیوں کے روپ میں– اعجاز عبید

بارہ ماسا ۔ ماہیوں کے روپ میں

اعجاز عبید

شرت

چھوٹے دن لمبی رات

شرت کی رت آئی

اور پیا نہیں ہیں ساتھ

وسنت

ہے جانے کہاں ڈھولا

آیا ہو گا وسنت

میں کیوں بدلوں چولا

گِریشم

گرمی کی چڑھتی دھوپ

پھول سبھی کمھلاۓ

پر اس کا وہی ہے روپ

ورشا

دن رات سے کیا مطلب

ہجر نصیبوں کو

برسات سے کیا مطلب

شِشِر

کاغذ نہیں ، سچیّ ہے

سانس جُڑی اس سے

جو آخری پتیّ ہے

ہیمنت

یہ گھاس جو گیلی ہے

برہا کاہے آنسو

نہیں اوس کا موتی ہے