مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔

مایوسی یوں بھی کفر ہے، لیکن حال کے دنوں میں کچھ ایسی امید افزا حالات بھی پیدا ہوئے ہیں جن سے یہ ایقان ہوتا ہے کہ انسانیت ابھی زندہ ہے۔نیوزی لینڈ، ایک ایسا ملک جس کا نام کبھی اتفاق سے ہی خبروں میں آتا ہے، جہاں کے وزیر اعظم کا نام بھی شاید برِ صغیر میں اکثر کسی نے سنا بھی نہیں ہو گا، وہاں ایک غیر ملکی دو مسجدوں میں داخل ہوتا ہے اور پچاس لوگوں کو گولیوں سے بھون دیتا ہے۔ اس خبر نے اس ملک کو ایسا ہلا دیا کہ انسانیت کا سیلاب آ گیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن اور نیوزی لینڈ کے عام باسیوں نے بھی وہ مثال قائم کی ہے کہ رہتی دنیا تک باقی رہے گی۔ فہمیدہ ریاض کے یہ مصرعے اچانک یاد آ جاتے ہیں

سب رشی سب منی

انبیاء اولیاء

آج سب پر مجھے اعتبار آ گیا

یہی یقین اور امید پے کہ ہند و پاک کے حالات میں بھی مستقبل روشن ہو گا۔

پچھلے تین مہینوں میں کئی سرکردہ ادیب ہم سے بچھڑ گئے۔ اقبال مجید، خالدہ حسین، ضمیر کاظمی، سوہن راہی، سہیل اختر وغیرہ کے علاوہ اردو دوست ہندی کے ادیب نامور سنگھ اور کرشنا سوبتی بھی ہم سے بچھڑ گئے۔ کچھ ادبی دوستوں کو اس شمارے میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔امید ہے یہ شمارہ بھی آپ کے ذوق کی تسکین کا باعث ہو گا۔

ا۔ ع

٭٭٭

One thought on “مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے