غزل ۔۔ مصحف اقبال توصیفی

ہمیں کیوں آ کے سمجھائے گا کوئی

نہیں آیا نہیں آئے گا کوئی

 

اگر وہ آئے بھی تو کیوں ملیں ہم

ملے گا پھر بچھڑ جائے گا کوئی

 

ہمیں دیکھو تو جا کر کہہ بھی آئے

تمہیں کھو کر نہ پچھتائے گا کوئی

 

ہزاروں آئینے اور ایک چہرہ

تو پھر کیسے نہ یاد آئے گا کوئی

 

لگی ہے بھیڑ سی اس کی گلی میں

تو دیکھیں اپنے گھر جائے گا کوئی

 

اُٹھیں کچھ اور بھی سننا ہے مصحفؔ

ابھی کچھ اور فرمائے گا کوئی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے