شمشاد لکھنوی

دیکھئے دل کی کشش سے وہ ادھر آتے ہیں آج یا ہمیں گھبرا کے اس جانب چلے جاتے ہیں آج جان دے کراب لحد میں کیوں نہ پچھتانا پڑے حشر پر موقوف اٹھنا اور وہ آتے ہیں آج کیا کسی کی آتش فرقت بجھانی ہے انھیں سردئی اپنا دوپٹہ کیوں وہ رنگواتے ہیں آج چھین Read more about شمشاد لکھنوی[…]

غزل — عبد الحمید عدم

گا ہے گا ہے۔۔۔۔۔ غزل عبد الحمید عدم  ہمیں اتنا نہ خستہ حال رکھو تم اپنے پاس اپنا مال رکھو  ذرا سا لطف بھی ہے کبریائی ذرا سی پرسشِ احوال رکھو  اندھیروں کے مداوے اور بھی ہیں رخ روشن پہ پردہ ڈال رکھو  ستم اور لطف دونوں حادثے ہیں حسینو! درمیانی چال رکھو  ہمیں راحت Read more about غزل — عبد الحمید عدم[…]

گاہے گاہے باز خواں ۔۔۔۔۔ اسد ﷲ خاں غالب

  گا ہے گا ہے باز خواں ۔۔۔۔۔ اسد اﷲ خاں غالب غزل بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں Read more about گاہے گاہے باز خواں ۔۔۔۔۔ اسد ﷲ خاں غالب[…]