الوداع ۔۔ ارشد خالدؔ
شہرِ سلامتی میں تو سب ہی امیرِ شہر تھے پھر جب امیر الامراء باہر سے منگوایا گیا شہر میں اک فقیر تھا وہ بھی کہیں چلا گیا ٭٭٭
شہرِ سلامتی میں تو سب ہی امیرِ شہر تھے پھر جب امیر الامراء باہر سے منگوایا گیا شہر میں اک فقیر تھا وہ بھی کہیں چلا گیا ٭٭٭
گردشِ دوراں نے اس کو ایک ہی تھپڑ جڑا چھن گئی پھر ہنسی ساری اس کے لب و رخسار سے عشق کا سارا نشہ اتر گیا یکبارگی دل کو لے کے بیٹھ گیا تھا اور عقل ٹھکانے آ گئی ٭٭٭
بارہا سوچ کے بھی دیکھا سنبھل کر دیکھا نہ ہوا پر نَہُوا مسئلہ حل کر دیکھا میرؔ صاحب کی شریعت پہ عمل کر دیکھا شہر آشوب کو پھر ہم نے غزل کر دیکھا مصرعۂ تر کسی صورت نہ غزل میں آیا رُوٹھ کر چاہا منا لیجے، مچل کر دیکھا قتل و غارت Read more about انور جاوید ہاشمی ۔۔ شہر آشوب[…]
بے بسی ناہید ورک بے رنگ دن بے موج شامِ ذات ہے میری طلب کے سب نشاں دل بن کے میرے گرد بکھرے ہیں گر دھڑکن سے ہر اک سانس تک آزار بڑھتا جا رہا ہے (حبس گھٹتا ہی نہیں) سب حادثے جو دل کی تہہ میں ہوتے ہیں ان کو بھلائیں کس طرح؟ میری Read more about بے بسی – ناہید ورک[…]
کرب و بلا محمد یعقوب آسی ذہن کا کورا کاغذ لے کر سوچ رہا ہوں دیکھ رہا ہوں کرب و بلا کے خونیں منظر سوچ رہا ہوں کیسے کچھ لکھ پاؤں گا لفظوں کے لب سوکھ رہے ہیں سوچ کے بازو ٹوٹ رہے ہیں آج بھی شمر اور ابنِ زیاد کے کتنے بھائی راہِ وفا Read more about کرب و بلا محمد یعقوب آسی[…]
عبد السلام عاصم کچھ نہیں افسوس عبد السلام عاصم کچھ نہیں افسوس بونے اور کاٹنے کی دنیا میں روز اک سانحہ گزرتا ہے کچھ نہ کچھ روز کھو رہا ہوں میں یہ بھی طے ہے یہ سلسلہ اک دن طول کھینچے گا قبر تک میری آرزو ہے کہ میرے کتبے پر یہ لکھا ہو کہ Read more about عبد السلام عاصم کچھ نہیں افسوس[…]
اَندھیرے کے کُنویں سے اِلا پرساد اندھیرے کے کنویں سے اِلا پرساد —————— اَندھیرے کے کُنویں سے لگاتار باہر آتے ہوئے کئی بار مُجھے لگا ہے کہ سُورج اور میرے بیچ کی دُوری عارضی ہے وو جو رہ رہ کر میری آنکھیں چوندھِیائ تھیں وہ محض دھُوپ کے ٹکڑے تھے یا روشنی کی چھایائیں صرف۔ Read more about اَندھیرے کے کُنویں سے — اِلا پرساد[…]
ماضی کی کلیاں سارہ جبیں ُ بہت بھینی بھینی کبھی اپنی اپنی کبھی اجنبی سی فضاؤں میں مہکیں وہ ماضی کی کلیاں کتابیں پرانی اور الفاظ ادھورے کبھی خواب ٹوٹے کبھی اشک جھلکے کبھی رنگ بکھرے یہ تصویر تیری یہ یادیں مہکتی کنول خوبصورت رہے نقشِ ماضی نگاہوں میں میری بہت بھینی بھینی کبھی اپنی Read more about ماضی کی کلیاں سارہ جبین[…]
جزیروں میں بٹے لوگ فیصل عظیم ایک جزیرہ تیرے گھر کا ایک جزیرہ میرے گھر کا ایک جزیرہ بازاروں کا ایک جزیرہ وہ ہے جس پر خود کو بیچ کے آ جاتا ہوں ایک جزیرہ خوشیوں کاہے ایک جزیرے پر مسجد ہے ایک پہ رقص اور موسیقی کے ساز سجے ہیں اور جزیروں کو آپس Read more about آزاد نظمیں[…]
وارث شاہ سے امِرتا پریتم آج وارث شاہ سے کہتی ہوں اپنی قبر سے بولو! اور عشق کی کتاب کا کوئی نیا ورق کھولو پنجاب کی ایک بیٹی روئی تھی تو نے اس کی لمبی داستان لکھی آج لاکھوں بیٹیاں رو رہی ہیں وارث شاہ تم سے کہہ رہی ہیں ’اے درد مندوں کے دوست Read more about وارث شاہ سے — امِرتا پریتم[…]