غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم

ہر گھڑی دل کو یہی سمجھاؤں میں جی لوں تھوڑی دیر یا مر جاؤں میں   روشنی سے جب کوئی رشتہ نہیں تیرگی سے کیوں بھلا گھبراؤں میں   تھک گیا ہوں انتظارِ دید میں اور کتنا دل کو اب تڑپاؤں میں   ضد وہ کرتے ہیں کھلونوں کے لئے کس طرح بچوں کو اب Read more about غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی

اِس دن کے منتظر تھے جو، وہ یار کیا ہوئے مر بھی چکا میں، میرے عزا دار کیا ہوئے   سوئے ہوؤں کو کرتے تھے بیدار، کیا ہوئے بستی میں تھے جو سر پھرے دو چار، کیا ہوئے   اُس پار سے میں آیا ہوں دریا میں ڈوب کر مجھ کو بلا رہے تھے جو Read more about غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی[…]

غزلیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

ہاں۔ مرا ذکر درمیان میں تھا تیر لیکن ابھی کمان میں تھا   ناشتہ کر رہا ہوں سب کے ساتھ رات میں اپنے ہی مکان میں تھا   اب یقیں آیا میں اسی کا ہوں میں کسی اور ہی گمان میں تھا   خود کشی تھی کہ قتل تھا میرا کس گلی میں تھا؟ کس Read more about غزلیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

غزلیں ۔۔۔ فرحان محمد خان

ناصر کاظمی کے لیے   یہ ضروری نہیں تب ہو کوئی جب یہ خواہش ہو کہ اب ہو کوئی   زندگی یوں بھی گزر جاتی ہے کیوں تقاضا ہے کہ ڈھب ہو کوئی   ایک ترتیب ضروری ہے بہت کب میسر نہ ہو، کب ہو کوئی   خوب ہے حضرتِ شاعر کا نسب شعر کا Read more about غزلیں ۔۔۔ فرحان محمد خان[…]

غزل ۔۔۔ یاسر شاہ راشدی

کبھی کبھی وہ حال ہمارا یاد تمھاری کرتی ہے رنگ جو چیری کے پیڑوں کا بادِ بہاری کرتی ہے   خزاں کی رت میں ہو جاتا ہے حَسیں چناروں کا جو رنگ تیری جدائی یوں بھی ہماری خاطر داری کرتی ہے   آتا ہے جب رنگ گلوں پر تیرا خیال آ جاتا ہے مدھر سروں Read more about غزل ۔۔۔ یاسر شاہ راشدی[…]

غزل ۔۔۔ جواد شیخ

ہجر کی راہ کسی کے لیے آسان نہیں منع کرتا ہوں تو ہو جایا کرو، جان نہیں   اب میں چپ چاپ یہی دیکھ رہا ہوتا ہوں کون اِس بزم میں کس بات پہ حیران نہیں   اُس کو چھوڑا ہے بہت سوچ سمجھ کر میں نے سو پریشان تو رہتا ہوں، پشیمان نہیں   Read more about غزل ۔۔۔ جواد شیخ[…]

غزلیں ۔۔۔ سید صبا واسطی

باتیں بناتا ہے وہ مرے دل کو توڑ کے لفظوں کے مونہہ چھپاتا ہے کاغذ مروڑ کے   اک ملتفت نگاہ کے دھوکے میں لٹ گئی رکھّی تھی ہم نے دل میں خوشی جوڑ جوڑ کے   اک بے زباں خلش کوئی چونکی ہے اس طرح جیسے اٹھا دے نیند سے کوئی جھنجھوڑ کے   Read more about غزلیں ۔۔۔ سید صبا واسطی[…]

غزلیں ۔۔۔ قمر صدیقی

وہ اک مکان جو خستہ دکھائی دیتا ہے وہیں سے شہر کا چہرہ دکھائی دیتا ہے   کھلی ہیں آنکھیں تو بے رنگ ہیں سبھی منظر ہوں بند آنکھیں تو کیا کیا دکھائی دیتا ہے   یہ موج موج بکھرنا ہے چند لمحوں کا وہ دیکھو دور کنارہ دکھائی دیتا ہے   دیارِ شب میں Read more about غزلیں ۔۔۔ قمر صدیقی[…]