گوپی چند نارنگ اور غالب شناسی۔ ۔ ۔ پروفیسر مرزا خلیل احمد بیگ

    پروفیسر گوپی چند نارنگ کی نئی خیال افروز کتاب ’غالب : معنی آفرینی، جدلیاتی وضع، شونیتا اور شعریات‘ جب چھپ کر آئی تو اہلِ فکر و نظر حیرت زدہ رہ گئے۔ حیرت کی بات یہ نہ تھی کہ غالب پر ایک اور کتاب کا اضافہ ہوا ہے، کیوں کہ غالب پر وقفے وقفے Read more about گوپی چند نارنگ اور غالب شناسی۔ ۔ ۔ پروفیسر مرزا خلیل احمد بیگ[…]

اسلوبیاتی تنقید : نظری بنیادیں اور تجزیے۔ ۔ ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز خاں

____ ایک مطالعہ   بیسویں صدی کے نصفِ دوم میں مغرب میں ادبی تنقید کے جو نئے میلانات و رجحانات اور رویےّ سامنے آئے ان میں ’اسلوبیات‘ (Stylistics) یا اسلوبیاتی تنقید کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اردو میں اسلوبیاتی تنقید کا آغاز پروفیسر مسعود حسین خاں (1919-2010) کے اسلوبیاتی مضامین سے، ایک نئے دبستانِ Read more about اسلوبیاتی تنقید : نظری بنیادیں اور تجزیے۔ ۔ ۔ ڈاکٹر عبدالعزیز خاں[…]

غالب آشنائی سے غالب شناسائی تک حالی کا ذہنی ارتقا۔ ۔ ۔ اسیم کاویانی

  مولانا حالی، اردو زبان کی عہدِ جدید کی تاریخ میں تنقیداورسوانح نگاری کے بنیاد گزار کی حیثیت سے ایک دائمی اہمیت کے حامل ہیں۔ وہ مولانا محمدحسین آزاد کے ساتھ جدید نظم کے پیش رو بھی ہیں۔ قلم روئے ادب کی محفلِ سخن میں اپنے مسدّس اور ارتدادِ شعری کے باعث اور بزمِ نثر Read more about غالب آشنائی سے غالب شناسائی تک حالی کا ذہنی ارتقا۔ ۔ ۔ اسیم کاویانی[…]

نئی تنقید :ایک مطالعہ۔ ۔ ۔ غلام شبیر رانا

  تاریخ کے ہر دور میں ادبی تحریکیں فکر و نظر کو مہمیز کرتی چلی آ رہی ہیں۔ ان میں نئی تنقید، مارکسی تنقید، وجودیت، مظہریات، جدیدیت ما بعد جدیدیت، ساختیات، پس ساختیات، علامتی ابلاغ اور رد تشکیل نے جمود کا خاتمہ کر کے تنقید، تحقیق اور تخلیق ادب کے شعبوں پر دُوررس اثرات مرتب Read more about نئی تنقید :ایک مطالعہ۔ ۔ ۔ غلام شبیر رانا[…]

دامن کے چاک اور گریباں کے چاک میں ۔۔۔ رؤف خیر

  ماہ نامہ ’’الحمرا‘‘ لاہور کے سالنامے جنوری 2013ء تا اپریل 2013ء کے شماروں میں ڈاکٹر جاوید اقبال کی خود نوشت سوانح حیات’’ اپنا گریباں چاک‘‘ کے تعلق سے مختلف اربابِ نظر کی آرا ء نظر سے گزریں تو اس خود نوشت کے مطالعے کا اشتیاق جاگا۔ میرے کرم فرما پروفیسر غازی علم الدین، (میرپور، Read more about دامن کے چاک اور گریباں کے چاک میں ۔۔۔ رؤف خیر[…]

ذوقی کا ناول ’’شہر چپ ہے‘‘ ۔ ۔ ۔ شائستہ تبسم

  ہماری زندگی میں میڈیا کی جو مستحکم شناخت ہے، اس سے ہم بخوبی واقف ہیں ۔ ذہن انسانی سے لے کر بنی نوع انسان کی عملی اور روز مرہ زندگی میں میڈیا اپنی تمام تر آلۂ کار کے ساتھ موجود نظر آتی ہے۔ انسان نے اس سے اپنا رشتہ اس طرح لازم و ملزوم Read more about ذوقی کا ناول ’’شہر چپ ہے‘‘ ۔ ۔ ۔ شائستہ تبسم[…]

میراجی کی نظم’’سمندر کا بلاوا‘‘ اور اس کے رنگ ۔۔۔ سید اختر علی

میراجی کی شخصیت نابغۂ روزگار تو تھی ہی روایتی علوم اور مغربی علوم سے واقفیت نے ان کی شخصیت کو مزید جلا بخشی۔ نیز حلقۂ اربابِ ذوق سے وابستگی نے حلقہ کو اور ان کو چار چاند لگائے۔ سو یہ چاند اپنی چاندنی بکھیرنے لگا۔ اور وہ ثنا ء اللہ ثانی ڈار سے ’’میراجی‘‘ ہوا۔ Read more about میراجی کی نظم’’سمندر کا بلاوا‘‘ اور اس کے رنگ ۔۔۔ سید اختر علی[…]

مجید امجد:ہے جس کے لمس میں ٹھنڈک، وہ گرم لو ترا غم ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا

  مجید امجد 29جون 1914کو جھنگ میں پید ا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط طبقے سے تھا۔ ان کا خاندان پورے علاقے میں معزز و محترم تھا۔ ا ن کی عمر صرف دو سال تھی جب ان کی ماں اور والد میں خاندانی تنازع کے باعث علیحدگی ہو گئی۔ ان کی والدہ انھیں لے Read more about مجید امجد:ہے جس کے لمس میں ٹھنڈک، وہ گرم لو ترا غم ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا[…]

یہ آگ کہاں سے آئی؟ ۔۔۔ سید اختر علی

[’’شش جہت آگ ‘‘کے حوالے سے] شاید لفظ و معنی کے درمیان رشتہ کی خلیج کو پاٹنے کا نام جدید شاعری ہے۔ یعنی جدید شاعری کا نعرہ ہے نئے لفظ نئے معنی۔ میراجی ؔ نے اپنے ایک مضمون میں کہا تھا ’’ہر لفظ ایک تصور یا خیال کا حاصل ہے اور اس تصور یا خیال Read more about یہ آگ کہاں سے آئی؟ ۔۔۔ سید اختر علی[…]

یہ کون سر بلند ہوا ؟ دیکھتے چلیں ۔۔۔ ڈاکٹر سلیم خان

تاریخ کی کتابوں میں اکثر حکمرانوں کے قصے اور جنگ و جدال کی کہانیاں پڑھنے کو ملتی ہے۔ واقعات و سانحاتِ زمانہ مؤرخ بیان تو کرتا ہے لیکن کچھ اس طرح کہ بقول حفیظ میرٹھی ؎ مورخ ! تیری رنگ آمیز یاں تو خوب ہیں لیکن کہیں تاریخ ہو جائے نہ افسانوں سے وابستہ اس Read more about یہ کون سر بلند ہوا ؟ دیکھتے چلیں ۔۔۔ ڈاکٹر سلیم خان[…]