سرچشمۂ دانش و سخن: رؤف خیر ۔۔۔ خالد یوسف

تجھے خبر بھی ہے کیا کیا خیال آتا ہے کہ جی ترے سخنِ ملتوی سے خوش نہ ہوا یہ شعر ارضِ دکن کے خوش فکر شاعر رؤف خیر کا ہے اور ان کے خوبصورت شعری مجموعے ’’سخن ملتوی ‘‘کے سر ورق کی زینت ہے۔ محبوب کے ہزار ناز و غمزے برداشت کرنے کے باوجود کوئی Read more about سرچشمۂ دانش و سخن: رؤف خیر ۔۔۔ خالد یوسف[…]

رؤف خیرؔ بحیثیت مترجم اقبال ۔۔۔ ڈاکٹر فخر عالم اعظمی

  جدید لب و لہجہ کے مشہور شاعر اکمل حیدرآبادی مرحوم کہا کرتے تھے کہ دنیائے شعر و ادب نے حیدرآبادی شعرا کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ انھوں نے راقم الحروف سے ایک ملاقات میں کہا کہ حیدرآباد میں شاعری کا Production اچھا ہے لیکن اس کی صحیح Marketing نہیں ہوتی۔ لیکن رؤف خیرؔ کی Read more about رؤف خیرؔ بحیثیت مترجم اقبال ۔۔۔ ڈاکٹر فخر عالم اعظمی[…]

دکن کی چند ہستیاں (خصوصی مطالعہ) ۔۔۔ ڈاکٹر مقبول احمد مقبول

  رؤف خیر حیدرآباد کے ان نامی گرامی شاعروں میں سے ایک ہیں جن کی شہرت ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرونِ ہند بھی ہے۔ وہ جتنے اچھے شاعر ہیں اتنے ہی اچھے نثر نگار بھی ہیں۔ انھوں نے اپنے لیے گلزارِ سخن کی سیر ہی کو کافی نہیں جانا بلکہ وادیِ نثر کی سیاحت کو Read more about دکن کی چند ہستیاں (خصوصی مطالعہ) ۔۔۔ ڈاکٹر مقبول احمد مقبول[…]

غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیر

سراب ہے کہیں پانی نہیں نکلتا ہے تو کام اپنا تیمم سے بھی تو چلتا ہے وہ اپنے خول سے باہر کہاں نکلتا ہے ہوا کے زور پہ فوارہ جو اچھلتا ہے ملال کیا ہو اگر آفتاب ڈھلتا ہے کہ اس کے بعد مرا چاند تو نکلتا ہے رکاوٹیں تو اسے روک ہی نہیں سکتیں Read more about غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیر[…]

حالاتِ بلدہ ۔۔۔ رؤف خیر

حالاتِ بلدہ     اشعار کا مفہوم کسالا ہی ذرا تھا ہاں  خیر کا انداز نرالا ہی ذرا تھا حق بات جو میں  بولنے  والا ہی ذرا تھا سچ بن کے  زباں  پر مری چھالا ہی ذرا تھا   گھائل ہوں  میں  اسپیڈ بریکر کی بدولت گاڑی کو ابھی گیر میں  ڈالا ہی ذرا تھا Read more about حالاتِ بلدہ ۔۔۔ رؤف خیر[…]

تراجم خیرؔ

                میر غلام علی آزاد بلگرامی     کارِ دل بالاست از زلفِ گرہ گیر شما بستہ او را برد در فردوس زنجیرِ شما   کو فروغِ بخت تابینم جمالِ اصل را چشم و دل را می دہم تسکیں زتصویر شما   بوالہوس از مکرزخمی می نماید خویش را دامنِ خود سرخ کرد از خونِ Read more about تراجم خیرؔ[…]

رؤف خیر: فکر و فن کے آئینے میں ۔۔۔ جمیل شیدائی

  بیسویں صدی کے آغاز ہی سے اُردو شاعری میں نمایاں تبدیلیاں ظہور پذیر ہونے لگی تھیں، ان تبدیلیوں کا محرک دنیا کا وہ پس منظر تھا جو تہذیبی، ثقافتی اور صنعتی ارتقاء کے علاوہ سائنس اور ٹکنالوجی کی تیز رفتاری سے مسلسل بدل رہا تھا، چنانچہ مارکس اور فرائڈ کے نظریات نے جہاں مغربی Read more about رؤف خیر: فکر و فن کے آئینے میں ۔۔۔ جمیل شیدائی[…]