اختر شمار اور اطہر ناسک: چند یادیں، چند باتیں ۔۔۔ رحمان حفیظ

اختر شمار کا وداع بھی اطہر ناسک کی وفات کی طرح ہم میں سے بیشتر کے لئے نا قابلِ یقین ہے۔ اطہر ناسک نے تو چلو کچھ بیماری بھی کاٹی لیکن پہاڑ جیسے مضبوط، پر اعتماد اور دبنگ اختر شمار کی موت کے اچانک اعلان نے تو جیسے انتہائی حیرت و استعجاب سے دوچار کر Read more about اختر شمار اور اطہر ناسک: چند یادیں، چند باتیں ۔۔۔ رحمان حفیظ[…]

آہ! اختر شمار ۔۔۔ سعد اللہ شاہ

اس کے دل میں نظم بھی تھی اور تھا اک افسانہ بھی سامنے اس کے شمع تھی روشن اجلا ہوا پروانہ بھی بچھڑا ہے وہ ہم سے لیکن اک احساس تو زندہ ہے ایک صدا سی پیدا ہوئی اور ٹوٹ گیا پیمانہ بھی غزل کے چند اشعار جو میں نے ایک بچھڑ جانے والے فنکار Read more about آہ! اختر شمار ۔۔۔ سعد اللہ شاہ[…]

اختر شمار کی یاد میں ۔۔۔ وحید الرحمٰن خان

اختر شمار! تم اتنے دراز قامت تھے کہ جب چاہتے آسمان سے ستارے توڑ سکتے تھے مگر تم ستارے توڑنے اور پھول توڑنے اور دل توڑنے کے قائل نہیں تھے؛ سو تم عمر بھر ستارے گنتے رہے، شعر کہتے رہے، درد جگر سہتے رہے! ٭٭٭

بشریٰ رحمٰن کا ناول دانا رسوئی۔ ایک تجزیہ۔ ۔ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ

محترمہ بشریٰ رحمن ان اہل قلم میں سے ہیں جن کا نام کسی تعارف اور جن کی تحریریں کسی تحسین کی محتاج نہیں۔  وہ ناول لکھیں، افسانہ لکھیں یا کالم۔  انہیں ہمیشہ معتبر اہل نظر سے داد ہی ملتی ہے۔  ان کا کمال یہ ہے کہ وہ گرد و پیش کے مناظر کو کیمرے کی Read more about بشریٰ رحمٰن کا ناول دانا رسوئی۔ ایک تجزیہ۔ ۔ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ[…]

غزلیں ۔۔۔ ابرارؔ کرتپوری

نمایاں جب وہ اپنے ذہن کی تصویر کرتا ہے ہر اک اہل محبت کو بہت دلگیر کرتا ہے   وہ کیوں مسرور ہوتا ہے ہمارا خون بہنے سے سر حق کس لیے ظالم تہ شمشیر کرتا ہے   وفا کا نام لیتا ہے وفا نا آشنا ہو کر وہ خود کو انتہائی پارسا تعبیر کرتا Read more about غزلیں ۔۔۔ ابرارؔ کرتپوری[…]

۱۸۵۷ء اور اُردو شاعری ۔۔۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ

ہم اس سے بحث کر چکے ہیں کہ انیسویں صدی کے نصف اول کی اردو شاعری میں حب وطن کے جدید تصور کی تلاش عبث ہے۔  اس زمانے میں وطنیت کا تصور آج کے تصور سے بالکل مختلف تھا۔  یہ جدید تصور انیسویں صدی کے اواخر میں نئی تاریخی تبدیلیوں کے نتیجے میں نشاۃ الثانیہ Read more about ۱۸۵۷ء اور اُردو شاعری ۔۔۔ پروفیسر گوپی چند نارنگ[…]

نظمیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ

  ادھورا اندمال   ذہن میں اب بھی سلگتا ہے وہ لمحہ جب میں قصرِ پرویز میں چھوڑ آیا تھا شیریں اپنی   کان پر روز قلم رکھ کے نکلتا تھا (کہ تیشہ ہے مرا) روز اک دودھیا الفاظ کی نہر قصرِ پرویز تلک جاتی تھی صرف شیریں کو پتہ چلتا تھا   کوہِ قرطاس Read more about نظمیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ[…]

ما بعد جدیدیت، اردو کے تناظر میں ۔۔۔ گوپی چند نارنگ

اردو میں مابعد جدیدیت کی بحثوں کو شروع ہوئے کئی برس ہو چکے ہیں۔  اہل علم جانتے ہیں کہ جدیدیت اپنا تاریخی کردار ادا کر کے بے اثر ہو چکی ہے اور جن مقدمات پر وہ قائم تھی وہ چیلنج ہو چکے ہیں۔  وہ ادیب جو حساس ہیں اور ادبی معاملات کی آگہی رکھتے ہیں، Read more about ما بعد جدیدیت، اردو کے تناظر میں ۔۔۔ گوپی چند نارنگ[…]

سخن سراؤں سے زہرا جبیں چلے گئے ہیں ۔۔۔ ناصر عباس نیّر

  پروفیسرگوپی چند نارنگ کے انتقال پر حرفے چند   ہندوستان کی معاصر اردو تنقید میں صف اوّل کے تین نقاد تھے: شمس الرحمٰن فاروقی، شمیم حنفی اور گوپی چند نارنگ۔  صرف ڈھائی برسوں میں اسی ترتیب سے رخصت ہوئے۔  نارنگ صاحب عمر میں ان تینوں سے بڑے تھے۔  سب سے آخر میں گئے؛ کل Read more about سخن سراؤں سے زہرا جبیں چلے گئے ہیں ۔۔۔ ناصر عباس نیّر[…]

غزلیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ

اپنی مستی، کہ ترے قرب کی سرشاری میں اب میں کچھ اور بھی آسان ہوں دشواری میں   کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں   اک تعلق کو بکھرنے سے بچانے کے لیے میرے دن رات گزرتے ہیں اداکاری میں   وہ کسی اور Read more about غزلیں ۔۔۔ ثناء اللہ ظہیرؔ[…]