پھر فلسطین پر بم گرا ۔۔۔ غضنفر

پھر فلسطین پر بم گرا ان گنت لوگ مارے گئے سیکڑوں بے مکاں ہو گئے باپ کے سامنے ایک معصوم بیٹے کا سر کٹ گیا دھڑ کسی کا جدا ہو گیا ماں کے آغوش میں لاڈلا چل بسا جسم کے چیتھڑے اڑ گئے ایک بیٹی کو دشمن اٹھا لے گئے ماں کوئی مر گئی گاؤں Read more about پھر فلسطین پر بم گرا ۔۔۔ غضنفر[…]

فلسطینی عرب سے ! ۔۔۔ علامہ اقبال

زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں فرنگ کی رگ ِ جاں پنجۂ یہود میں ہے سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات خودی کی پرورش و لذّتِ نمود میں ہے ٭٭٭

اسرائیل کے قیام کے متعلق بعض تاریخی تسامحات ۔۔۔ محمد علم اللہ

  فلسطین پر اسرائیلی بمباری کا دوسرا دن تھا۔ کثیر تعداد میں معصوم اور بے گناہ لوگ، جن میں بوڑھے، بچے اور خواتین شامل تھیں، جاں بحق ہو رہے تھے۔ اپنے آن لائن انگریزی کی کلاس میں جب میں عالم افسردگی میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے امریکی نژاد استاذ نے افسردگی کی وجہ دریافت Read more about اسرائیل کے قیام کے متعلق بعض تاریخی تسامحات ۔۔۔ محمد علم اللہ[…]

حضور رسالتؐ ۔۔۔ سر محمد اقبال / ترجمہ: شفیق فاطمہ شِعریٰ

مرسلہ : ارشد مسعود ہاشمی   نوٹ از ارشد مسعود ہاشمی، مدیر معاصر مجلہ اردو سٹدیز   اس ترجمے کا صرف ایک حصہ ‘سرود رفتہ’ کے عنوان سے ”شعرو حکمت“ کے شمارہ 7-6، 1974 میں شائع ہوا تھا۔ مکمل ترجمہ شعریٰ نے کبھی شائع نہیں کروایا۔  موجودہ ترجمہ شعریٰ کی بہن ڈاکٹر ذکیہ فاطمہ، اور Read more about حضور رسالتؐ ۔۔۔ سر محمد اقبال / ترجمہ: شفیق فاطمہ شِعریٰ[…]

ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے ۔۔۔ فیض احمد فیض

یہ نظم فیضؔ نے فلسطین کے مجاہدوں کے نام ۱۵ جون ۱۹۸۳ کو لکھی تھی۔ یاسر عرفات سے فیض کی قریبی دوستی تھی۔   ہم جیتیں گے حقا ہم اک دن جیتیں گے بالآخر اک دن جیتیں گے کیا خوف ز یلغار اعدا ہے سینہ سپر ہر غازی کا کیا خوف ز یورش جیش قضا Read more about ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے ۔۔۔ فیض احمد فیض[…]

خاکِ دل ۔۔۔ اصغر وجاہت

ترجمہ/رسم الخط کی تبدیلی: اعجاز عبید دوسری اور آخری قسط   4   لاہور میں میری کمپنی کو چین سے لکڑی سپلائی کرنے کا ایک بڑا آرڈر ملا۔ کمپنی کے مالک اور ایم۔ روشن حبیب، جنہیں ستارۂ پاکستان کا خطاب بھی مل چکا ہے، میرے باس تھے۔ انہوں نے آرڈر دیا کہ میں لکڑی کا Read more about خاکِ دل ۔۔۔ اصغر وجاہت[…]

پیرس کی فضاؤں میں گھُلی شفق کی سُرخی ۔۔۔ طارق محمود مرزا

سات بجے شام ہماری کوچ ہمیں لے کر پیرس کی خوبصورت گلیوں میں کہیں سست خرامی اور کہیں سُبک رفتاری سے سوئے منزل روانہ ہو گئی۔  سنہری کرنوں والی رُوپہلی دھُوپ پیرس کی خوبصورت عمارتوں، جاذب نظر دریچوں اور دروازوں کے باہر سجے رنگ برنگے پھُولوں پر پھیلی تھی۔  پیرس کی شام! یہ تین رُومانٹک Read more about پیرس کی فضاؤں میں گھُلی شفق کی سُرخی ۔۔۔ طارق محمود مرزا[…]

غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید

عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی انسیت جب بڑھی ہے تھوڑی سی   اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی بات آگے چلی ہے تھوڑی سی   پھر تری یاد کے دریچے سے زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی   ان سے کچھ عشق وِشق تھوڑا ہے یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی   چار پل ان Read more about غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید[…]