درون پختون ۔۔۔ داؤد کاکڑ

یہ مئی 1989 کی بات ہے کہ میں چند دوستوں کے ساتھ بدرشی (نوشہرہ) میں ان کے گھر پہنچا۔ دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے عجیب گو مگو کی کیفیت کا شکار تھا کہ خدا جانے وہ مجھے پہچان بھی پائیں گے یا نہیں کہ میں پانچ برس کی طویل غیر حاضری کے بعد ان سے ملاقات کرنے Read more about درون پختون ۔۔۔ داؤد کاکڑ[…]

نورین علی کے افسانے: آئینہ میں ارتعاش کا خواہش مند عکس ۔۔۔ رویندر جوگلیکر

بہت کم ایسا موقع آتا ہے جب افسانوی مجموعے کو پڑھتے ہوئے، افسانہ در افسانہ، متن اور افسانے کی فضا ہر افسانے میں اپنے تخلیقی جوہر کا بہتر سے بہتر مظاہرہ کرتی ہوئی نظر آتی ہو بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ ان افسانوں میں موجود مختلف بیانوں کے درمیان ایک قسم کی Read more about نورین علی کے افسانے: آئینہ میں ارتعاش کا خواہش مند عکس ۔۔۔ رویندر جوگلیکر[…]

ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم۔ ایک جائزہ ۔۔۔ محسن خالد محسنؔ

شاعری ایک خدا داد صلاحیت ہے۔ اسے کسرت اور ریاضت سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ صلاحیت قدرت نے ودیعت کی ہے تو اس پر مشقت کی جا سکتی ہے۔ اسے تراش سنوار پر خوب سے خوب تر کی تلاش اور مصرعوں کی موزونی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ شاعری کی Read more about ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم۔ ایک جائزہ ۔۔۔ محسن خالد محسنؔ[…]

سفید فام جمالیات ۔۔۔ ناصر عباس نیر

سفید فام جمالیات، اثر و نفوذ کی کس بے مثال طاقت کی حامل ہوتی ہے، اکبر نے اسے شوخی و طنز سے پیش کیا ہے۔ پہلے شعر دیکھیے: میری نصیحتوں کو سن کر وہ شوخ بولا نیٹو کی کیا سند ہے، صاحب کہے تو مانوں کلاسیکی اردو شاعری میں محبوب کو کئی صفاتی ناموں سے Read more about سفید فام جمالیات ۔۔۔ ناصر عباس نیر[…]

ریورس گیئر ۔۔۔ سید رفیق حسین

نوٹ: مئی 1952۔ بحیرۂ بالٹِک کے کنارے آباد قصبے نینڈورف (Niendorf) میں جرمن ادیبوں کی ایک بعد از جنگ منڈلی ’گروپ 47‘ کی نشست جاری ہے۔ بیشتر مرد ادیبوں پر مشتمل اس محفل میں شمع ایک اکتیس سالہ عورت اِلسے آئخنگر (Ilse Aichinger) کے آگے آتی ہے اور وہ اپنی کہانی Spiegelgeschichte پڑھ کر حاضرین Read more about ریورس گیئر ۔۔۔ سید رفیق حسین[…]

دیباچہ ’پہلی بارش‘ ۔۔۔ باصر سلطان کاظمی

(1) میں سکول میں پڑھتا تھا۔ نیا نیا شعر کہنا شروع کیا تھا۔ ایک محبوب مشغلہ پاپا کی غیر موجودگی میں، ان کے کمرے میں، ہر قسم کے نئے اور پرانے رسالے ’کھنگالنا‘ تھا (غیرنصابی کتابیں پڑھنے کا دور ابھی نہیں آیا تھا)۔ ایک روز ’نیا دور‘ کے دو مختلف شماروں میں پاپا کی کئی Read more about دیباچہ ’پہلی بارش‘ ۔۔۔ باصر سلطان کاظمی[…]

نظمیں ۔۔۔ منور رانا

مہاجر نامہ (پانچ سو اشعار کی اس مشہور غزل نما نظم سے کچھ اشعار کا انتخاب)   مہاجر ہیں مگر ہم ایک دنیا چھوڑ آئے ہیں تمہارے پاس جتنا ہے ہم اتنا چھوڑ آئے ہیں   کہانی کا یہ حصہ آج تک سب سے چھپایا ہے کہ ہم مٹی کی خاطر اپنا سونا چھوڑ آئے Read more about نظمیں ۔۔۔ منور رانا[…]

غزلیں ۔۔۔ منور رانا

کسی بھی چہرے کو دیکھو گلال ہوتا ہے تمہارے شہر میں پتھر بھی لال ہوتا ہے   کبھی کبھی تو مرے گھر میں کچھ نہیں ہوتا مگر جو ہوتا ہے رزقِ حلال ہوتا ہے   کسی حویلی کے اوپر سے مت گزر چڑیا یہاں چھتیں نہیں ہوتی ہیں جال ہوتا ہے   میں شہرتوں کی Read more about غزلیں ۔۔۔ منور رانا[…]

غزل میں ماں کی نغمہ سرائی کرنے والا شاعر ۔۔۔ معشوق احمد

اردو شاعری میں جو استجابت اور مرغوبیت صنف غزل نے پائی وہ کسی اور صنف کو نصیب نہ ہوئی۔ غزل میں ہر دور میں شعراء نے مختلف موضوعات کو کامیابی کے ساتھ برتا ہے۔ میر ہو یا غالب، اقبال ہو یا حسرت، جگر ہو یا فراز ہر شاعر نے عمدہ غزلوں کی تخلیق کے ساتھ Read more about غزل میں ماں کی نغمہ سرائی کرنے والا شاعر ۔۔۔ معشوق احمد[…]

غزل کا معصوم اور مقدس چہرہ ۔۔۔ معین شاداب

منور رانا کا اپنا تخلیقی جغرافیہ اور اپنا شعری محاورہ ہے۔ ان کی شاعری اپنی دھرتی اور اپنا آکاش رکھتی ہے۔ ہندستانی زبان کے رنگ سے بھر پور ان کی غزل ’لوک غزل‘ کی مثال ہے، جو ہماری تہذیب اور معاشرت کی بھرپور نمائندگی کرتی ہے۔ منور راناکے سخن کے کئی حوالے ہیں، جو ہمیں Read more about غزل کا معصوم اور مقدس چہرہ ۔۔۔ معین شاداب[…]