حضور رسالتؐ ۔۔۔ سر محمد اقبال / ترجمہ: شفیق فاطمہ شِعریٰ

مرسلہ : ارشد مسعود ہاشمی   نوٹ از ارشد مسعود ہاشمی، مدیر معاصر مجلہ اردو سٹدیز   اس ترجمے کا صرف ایک حصہ ‘سرود رفتہ’ کے عنوان سے ”شعرو حکمت“ کے شمارہ 7-6، 1974 میں شائع ہوا تھا۔ مکمل ترجمہ شعریٰ نے کبھی شائع نہیں کروایا۔  موجودہ ترجمہ شعریٰ کی بہن ڈاکٹر ذکیہ فاطمہ، اور Read more about حضور رسالتؐ ۔۔۔ سر محمد اقبال / ترجمہ: شفیق فاطمہ شِعریٰ[…]

ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے ۔۔۔ فیض احمد فیض

یہ نظم فیضؔ نے فلسطین کے مجاہدوں کے نام ۱۵ جون ۱۹۸۳ کو لکھی تھی۔ یاسر عرفات سے فیض کی قریبی دوستی تھی۔   ہم جیتیں گے حقا ہم اک دن جیتیں گے بالآخر اک دن جیتیں گے کیا خوف ز یلغار اعدا ہے سینہ سپر ہر غازی کا کیا خوف ز یورش جیش قضا Read more about ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے ۔۔۔ فیض احمد فیض[…]

خاکِ دل ۔۔۔ اصغر وجاہت

ترجمہ/رسم الخط کی تبدیلی: اعجاز عبید دوسری اور آخری قسط   4   لاہور میں میری کمپنی کو چین سے لکڑی سپلائی کرنے کا ایک بڑا آرڈر ملا۔ کمپنی کے مالک اور ایم۔ روشن حبیب، جنہیں ستارۂ پاکستان کا خطاب بھی مل چکا ہے، میرے باس تھے۔ انہوں نے آرڈر دیا کہ میں لکڑی کا Read more about خاکِ دل ۔۔۔ اصغر وجاہت[…]

پیرس کی فضاؤں میں گھُلی شفق کی سُرخی ۔۔۔ طارق محمود مرزا

سات بجے شام ہماری کوچ ہمیں لے کر پیرس کی خوبصورت گلیوں میں کہیں سست خرامی اور کہیں سُبک رفتاری سے سوئے منزل روانہ ہو گئی۔  سنہری کرنوں والی رُوپہلی دھُوپ پیرس کی خوبصورت عمارتوں، جاذب نظر دریچوں اور دروازوں کے باہر سجے رنگ برنگے پھُولوں پر پھیلی تھی۔  پیرس کی شام! یہ تین رُومانٹک Read more about پیرس کی فضاؤں میں گھُلی شفق کی سُرخی ۔۔۔ طارق محمود مرزا[…]

غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید

عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی انسیت جب بڑھی ہے تھوڑی سی   اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی بات آگے چلی ہے تھوڑی سی   پھر تری یاد کے دریچے سے زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی   ان سے کچھ عشق وِشق تھوڑا ہے یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی   چار پل ان Read more about غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید[…]

غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم

ہر گھڑی دل کو یہی سمجھاؤں میں جی لوں تھوڑی دیر یا مر جاؤں میں   روشنی سے جب کوئی رشتہ نہیں تیرگی سے کیوں بھلا گھبراؤں میں   تھک گیا ہوں انتظارِ دید میں اور کتنا دل کو اب تڑپاؤں میں   ضد وہ کرتے ہیں کھلونوں کے لئے کس طرح بچوں کو اب Read more about غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی

اِس دن کے منتظر تھے جو، وہ یار کیا ہوئے مر بھی چکا میں، میرے عزا دار کیا ہوئے   سوئے ہوؤں کو کرتے تھے بیدار، کیا ہوئے بستی میں تھے جو سر پھرے دو چار، کیا ہوئے   اُس پار سے میں آیا ہوں دریا میں ڈوب کر مجھ کو بلا رہے تھے جو Read more about غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی[…]

پیاس ۔۔۔ انور فرازؔ

میری سروس ہی کچھ ایسی ہے کہ ہر ماہ دو چار دنوں کے لیے گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے، اور جب بھی باہر رہتا ہوں، کسی ریسٹ ہاؤس یا کسی ہوٹل میں ٹھہرنا پڑتا ہے، اور جتنے دنوں ٹھہرتا ہوں، مسٹر کھنہ اور اس کی بیوی ضرور یاد آتے ہیں، وہ یادیں برابر چار Read more about پیاس ۔۔۔ انور فرازؔ[…]