تازہ شمارہ حاضر ہے۔ جو اس بار کچھ زیادہ ہی ضخیم ہو گیا ہے اگرچہ اس بار کچھ نیا قسط وار سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ تھا، لیکن رسالے کی ضخامت کے باعث اسے مؤخر کر رہا ہوں۔
اس بار بہت دنوں بعد کوئی گوشہ شامل کیا جا رہا ہے۔ احمد رشید علی گڑھ کے احباب میں (بلکہ کچھ حد تک شاگرد کہا جا سکتا ہے، کہ انہوں نے اپنے ابتدائی افسانے اصلاح کے لئے مجھے دئے تھے!) شامل ہیں، اور ان کے ضمن میں مجھے اس بات کا احساس ہے کہ اب تک ان کی خاطر خواہ پذیرائی نہیں ہو سکی ہے۔ اس احساس کے تحت ان پر گوشہ شامل کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا کہ مزید کئی احباب کی دائمی جدائی کی خبریں ملیں۔ احباب انہیں محض رسمی طور پر ہی نہیں کہی جا رہا ہے، بلکہ واقعی ان میں سے کئی احباب سے واقعی میرا ربط رہا ہے، ای میل اور فون کے ذریعے۔
طارق غازی ایک عجوبۂ روزگار شخصیت تھے، بلکہ انہیں گذشتہ تہذیب کی آخری علامتوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ دینی سرگرمیوں سے قطع نظر ادبی اور لسانی طور پر بھی وہ ان دنوں کافی سرگرم ہو گئے تھے جب میرے مرحوم بزرگ دوست ابن فرید کی بہو رضیہ مشکور نے ’علی گڑھ اردو کلب‘ نامی یاہو گروپ کی تشکیل کی تھی، اور ایک آن لائن جریدہ ’دیدہ ور‘ کا اجراء کیا تھا۔ ان دنوں سَمت اور دیدہ ور، دونوں جریدوں میں ان کی تخلیقات شامل ہوتی تھیں، اور انہوں نے کئی علمی سلسلے بھی اس یاہو گروپ کے تحت شروع کئے تھے۔ ’لفظ نما‘، ’مطالعات‘ اور ’نکتہ گو ‘کے نمونے اس بار ان کی یاد میں شامل کئے جا رہے ہیں۔ انہی سلسلوں کو ترتیب دے کر برقی کتب کی اشاعت بھی عمل میں لائی گئی تھی۔
فریاد آزر بھی ان دوستوں میں شامل تھے جن پر پہلے بھی ایک گوشہ نکالا جا چکا ہے، شمارہ ۲۷ ۔۔ جولائی تا ستمبر ۲۰۱۵ء میں۔ اب ان کی یاد میں مزید ایک گوشہ شامل ہے۔
سلام بن رزاق ان افسانہ نگاروں میں شامل ہیں جن کے بغیر اردو فکشن کی تاریخ ادھوری ہے۔ ان کی رہنمائی میں ایک واٹس ایپ گروپ ’بزم افسانہ‘ بھی بہت فعال رہا ہے۔ ان پر گوشہ بھی ضروری تھا۔ اور ابھی ابھی ان سطروں کے لکھنے وقت خلیل مامون کے انتقال کی خبر بھی ملی ہے۔ اللہ ان تمام مرحومین کے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے۔
سلام بن رزاق کے گوشے کو خاطر خواہ مواد میسر نہ ہونے کے باعث مؤخر کیا جا رہا ہے۔ ان شاء اللہ یہ اگلے شمارے میں شامل ہو گا۔
احمد فرہاد، جو پاکستان میں مزاحمت کی ایک اہم آواز ہیں (تھے؟)، مفقود الخبر ہیں۔ ان کے تعارف کے طور پر ایک خصوصی گوشہ شامل کیا جا رہا ہے جس میں ان کی تین نمائندہ غزلیں اور ایک نظم شامل ہے۔
باقی تخلیقات بھی امید ہے کہ آپ کو پسند آئیں گی۔
ا ۔ع
٭٭٭