غزل
فہیم احمد فہیم میئو
یہ حقیقت بھلے شکارہ نہیں
پر محبت کے بن اب گزارہ نہیں
آؤ مل بیٹھ کر حل کریں مسئلہ
دُشمنی نے تو کچھ بھی سنوارہ نہیں
اب نکالو کوئی راہ چاہت بھری
اور اسکےسوا کوئی چارہ نہیں
دوستی میں الٰہی جتا دے انہیں
یوں لڑائی میں تو کوئی ہارا نہیں
اپنی خودکاری ہےسب سےپیاری ہمیں
اس کے بدلے میں کچھ بھی گوارہ نہیں
زورِ بازو پہ اپنےبھروسہ کرو
ہم سےبڑھ کر کوئی بھی ہمارا نہیں
یہ جو وادی ہے، اسکےمکینوں کی ہے
کچھ ہمارا نہیں کچھ تمھارا نہیں
٭٭