غزل
صادق اندوری
(والد مرحوم کی آخری نا مکمل غزل اور ایک شعر۔وفات 31جنوری 1986ء
اعجاز عبید)
غم کی ہر کائنات بھیگ گئی
تم جب آئے تو رات بھیگ گئی
جب تر و تازہ تیرے ہونٹوں کی
بات نکلی تو بات بھیگ گئی
پاس رہتے ہوئے بھی دور رہے
باتوں باتوں میں رات بھیگ گئی
تم نے کیا چھو لیا محبت سے
سر سے پا تک حیات بھیگ گئی
سر منڈاتے ہی پڑ گئے اولے
سجتے سجتے برات بھیگ گئی
(16 جنوری 1986ء)
آخری شعر
خوش لباسی تو ایک لعنت ہے
کھول کر سینہ بانکپن سے چلو
***