غزل۔۔۔۔ اصغر شمیم

مرے دل میں آہ و فغاں رہ گئی ہے
سسکتی ہوئی داستاں رہ گئی ہے

نہ جانے کہاں کھو گیا موسمِ گل
ہمارے لئے تو خزاں رہ گئی ہے

نشانہ لگاؤں میں کیسے بھلا اب
کہ ہاتھوں میں ٹوٹی کماں رہ گئی ہے

بہت دن ہوئے گھر میں آئی تھی میرے
نہ جانے خوشی اب کہاں رہ گئی ہے

بظاہر وہ مجھ سے تو ملتا ہے اصغرؔ
مگر اک جھجھک درمیاں رہ گئی ہے
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے